پیمرا نے دھماکوں اور دہشتگردوں حملوں کی کوریج پر پابندی لگادی

پیمرا نے دھماکوں اور دہشتگردوں حملوں کی کوریج پر پابندی لگادی
پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے ٹی وی چینلز کی دھماکوں اور دہشتگردوں حملوں کی کوریج پر پابندی لگادی۔

اس ضمن میں پیمرا کی جانب سے نوٹیفکیشن بھی  جاری کردیا گیا ہے جس کے مطابق  پیمرا نے کہا ہے کہ انتہائی تشویش کے ساتھ یہ دیکھا گیا ہے کہ بارہا  جاری کی جانے والی ہدایت کے باوجود سیٹلائٹ ٹی وی چینلز  الیکٹرانک میڈیا کوڈ آف کنڈکٹ-2015 کی شقوں پر مکمل طور پر عمل کرنے سے قاصر ہیں۔

نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا کہ آرڈیننس 2002 کے سیکشن 27-اے کے تحت حاصل اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے اس طرح کے واقعات کی براہ راست کوریج پر فوری پابندی عائد کی جارہی ہے۔ ایسے واقعات کی براڈکاسٹ، ری براڈکاسٹ اور لائیو کوریج پر پابندی ہوگی۔

ریگولیٹری باڈی نے کہا کہ جب بھی کوئی دہشتگرد حملہ ہوتا ہے تو نیوز چینلز میراتھن ٹرانسمیشن شروع کرتے ہیں اور یہ بھی بنیادی صحافتی اخلاقیات کی سراسر خلاف ورزی ہے۔

پیمرا نے کہا کہ سیٹلائٹ ٹی وی چینلز کا عملہ "ایسا کرکے نہ صرف اپنی جان کو خطرے میں ڈالتا ہے بلکہ ریسکیو اور جنگی کارروائیوں میں بھی رکاوٹیں پیدا کرتا ہے۔"

مزید یہ کہ ایسی صورتحال میں ٹی وی نیوز چینلز پر نشر ہونے والی معلومات غیر تصدیق شدہ  ہوتی ہیں کیونکہ اسے موقع پر موجود سیکیورٹی ایجنسیوں کی مشاورت کے بغیر پھیلا دیا جاتا ہے۔

ریگولیٹری باڈی نے کہا کہ اس طرح کی نامناسب رپورٹنگ ملکی اور غیر ملکی ناظرین میں خوف و ہراس پیدا کرتی ہے۔

پیمرا نے یہ بھی بتایا کہ ایسے واقعات کی رپورٹنگ سے دہشت گردوں کو فائدہ ہوتا ہے کیونکہ یہ ان کی مہم کو عام کرکے ان کے نظریاتی مقاصد کو پورا کرتا ہے۔

پیمرا نے دہشت گردی کے حملوں کی کوریج پر پابندی ایسے وقت میں عائد کی ہے جب ملک کو یکے بعد دیگرے دہشت گرد حملوں کا سامنا ہے۔



واضح رہے 17 فروری کو رات کراچی کی شارع فیصل پر واقع کراچی پولیس چیف کے دفتر پر دہشت گروں کے حملے میں 2 پولیس اہلکاروں اور رینجرز اہلکار سمیت 4 افراد شہید ہوئے جب کہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جوابی کارروائی میں 3 دہشت گرد مارے گئے اور عمارت کو تقریباً 4 گھنٹے بعدکلیئر کرالیا گیا۔

کراچی پولیس آفس (کے پی او) پر حملہ کرنے والے تینوں دہشت گردوں کی شناخت ہوگئی ہے۔ کالعدم تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) نے دفتر پر حملے کی ذمے داری قبول کر لی.

ذرائع کا کہنا ہے کہ خودکش دھماکا کرنے والا دہشتگرد زالا نور شمالی وزیر ستان سے تعلق رکھتا تھا سیکورٹی آپریشن کے دوران خود کو دھماکے سے اڑانے والے دہشتگرد کا نام کفایت اللہ ولد میرز علی خان تھا اور وہ وانڈہ امیر لکی مروت کا رہنے والا تھا۔ تیسرے دہشتگرد کی شناخت مجید کے نام سے کی گئی ہے جس کا تعلق  شمالی وزیرستان کے علاقے دتہ خیل سے ہے۔

اس واقعہ کے اگلے روز پیمرا کی جانب سے کراچی پولیس آفس پر دہشتگرد حملے جیسے کسی بھی واقعے کی لائیو کوریج پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔

پیمرا کی جانب سے واضح کیا گیا کہ خلاف ورزی کی صورت میں چینلز کے لائسنس کو بغیر کسی شوکاز نوٹس کے پیمرا آرڈیننس 2002 کے سیکشن 30 (3) کے تحت معطل کیا جاسکتا ہے۔