فیس بک حکام نے افغان طالبان پر فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ کے استعمال پر پابندی لگادی

فیس بک حکام نے افغان طالبان پر فیس بک، انسٹاگرام اور واٹس ایپ کے استعمال پر پابندی لگادی
معروف سوشل میڈیا پلیٹ فارم فیس بک نے افغان طالبان پر پابندی عائد کردی ، طالبان فیس بک سمیت انسٹاگرام اور واٹس ایپ بھی استعمال نہیں کرسکیں گے۔

تفصیلات کے مطابق فیس بک انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ فیس بک کے تمام پلیٹ فارمز بشمول انسٹاگرام اور واٹس ایپ پر افغان طالبان اور ان کی حمایت سے متعلقہ ہر قسم کے مواد پر پابندی عائد کردی گئی ہے ، کیوں کہ امریکی قوانین کے تحت طالبان ایک دہشت گرد تنظیم ہے اور ہم نے امریکہ کی خطرناک تنظیموں سے متعلق پالیسی کے پیش نظر طالبان کو اپنی خدمات کی فراہمی بند کردی ہے ، اس گروپ سے منسلک مواد کی نگرانی اور اسے ہٹانے کے لیے افغان ماہرین کی ایک ٹیم بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کو ترجمان فیس بک نے بتایا کہ طالبان کی جانب سے یا ان کی حمایت میں بنائے گئے تمام اکاؤنٹس کو بلاک کردیا گیا ہے اور تمام پلیٹ فارمز پر طالبان کی تعریف ، حمایت اور نمائندگی کرنے پر پابندی لگادی گئی ہے اس حوالے سے افغانستان کے دری اور پشتو بولنے والے ماہرین کی ایک ٹیم بھی تشکیل دے دی گئی ہے جو پلیٹ فارم پر ابھرتے ہوئے مسائل کی شناخت اور آگاہ کرنے میں مدد فراہم کررہی ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ طالبان اپنے پیغامات کو پھیلانے کے لیے کئی سالوں سے سوشل میڈیا کا استعمال کر رہے ہیں اور طالبان آپس میں رابطے کے لیے واٹس ایپ کا استعمال کرتے ہیں۔ دوسری جانب امریکہ نے افغانستان سینٹرل بینک کےاثاثہ جات تک طالبان کو رسائی دینے سے انکار کر دیا ، امریکی حکام کی جانب سے افغان سینٹرل بینک کےزرمبادلہ کےذخائر9ارب40کروڑڈالر ہونے کا انکشاف کیا گیا ہے۔

امریکی حکام نے دعوی کیا ہے کہ افغان سینٹرل بینک کے زیادہ تر ذخائر امریکہ میں ہیں ، ادھر آئی ایم ایف نے بھی اس بات تصدیق کی ہے کہ افغان سینٹرل بینک کے زرمبادلہ کے ذخائر 9 ارب 40 کروڑ ڈالر ہیں ، تاہم امریکہ نے افغانستان سینٹرل بینک کےاثاثہ جات تک طالبان کو رسائی دینے سے انکار کر دیا ، امریکی حکام کا کہنا ہے کہ افغانستان سینٹرل بینک کے اثاثہ جات تک طالبان کو رسائل نہیں دیں گے۔