معروف ٹیکنالوجی کمپنی میٹا نے پاکستان اور بھارت سمیت براعظم افریقہ کے متعدد ممالک میں اپنی انسٹنٹ میسیجنگ اور فوٹو اینڈ ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشنز واٹس ایپ، میسنجر اور انسٹا گرام میں آرٹی فیشل انٹیلی جنس ( اے آئی) ٹیکنالوجی پر مبنی چیٹ بوٹ کی آزمائش شروع کر دی۔
پاکستان میں واٹس ایپ، فیس بک اور انسٹاگرام کے محدود صارفین کو اے آئی چیٹ بوٹس تک رسائی دی گئی ہے۔
کمپنی کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ میٹا اے آئی نامی چیٹ بوٹ کی آزمائش بھارت اور افریقا کے مختلف حصوں میں واٹس ایپ، انسٹا گرام اور میسنجر صارفین میں کی جا رہی ہے۔
میٹا کی جانب سے فروری 2023 سے اے آئی ٹولز کی تیاری اور انہیں مختلف ایپس میں شامل کرنے کے لیے مختلف تجربات کیے جا رہے ہیں۔
میٹا نے ایک بیان میں بتایا کہ ہمارا جنریٹیو اے آئی ٹولز تیاری کے مختلف مراحل سے گزر رہے ہیں اور ان کی عوامی سطح پر محدود آزمائش کی جا رہی ہے۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
اس طرح کے اے آئی ٹول کافی عرصے سے موجود ہیں مگر اس ٹیکنالوجی کو چیٹ جی پی ٹی کی بدولت بہت زیادہ مقبولیت حاصل ہوئی ہے۔
میٹا کے چیف اے آئی سائنسدان Yann LeCun کے مطابق چیٹ جی پی ٹی کی دستیابی نے عوامی جوش و خروش میں اضافہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے یہ بات حیران کن ہے کہ چیٹ جی پی ٹی کوئی ٹیکنالوجی یا سسٹم میں کام کرنے والا ٹول نہیں، مگر پھر بھی اس میں لوگ بہت زیادہ دلچسپی ظاہر کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ مارک زکربرگ نے مارچ 2023 میں واٹس ایپ اور میسنجر کے لیے اے آئی چیٹ بوٹ تیار کرنے کا اعلان کیا تھا۔
مارک زکربرگ نے کہا تھا کہ کمپنی کی جانب سے آرٹی فیشل انٹیلی جنس ٹیکنالوجی کو سروسز کا حصہ بنانے کے لیے ایک اعلیٰ سطح کا پراڈکٹ گروپ تشکیل دیا جا رہا ہے۔
جون 2023 میں کمپنی کی جانب سے ملازمین کو چیٹ جی پی ٹی کی طرح کے ایسے چیٹ بوٹس پر مبنی ٹولز کی جھلک دکھائی گئی تھی جن کو واٹس ایپ اور میسنجر کا حصہ بنایا جائے گا۔
ستمبر 2023 میٹا اے آئی چیٹ بوٹ متعارف کرایا گیا تھا جو چیٹس کے اندر سوالات کے جواب دینے اور تحریری ہدایات پر تصاویر بنانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا۔