پاکستان میں آٹے کے بعد چینی کا بھی بحران پیدا ہو گیا ہے اور مقامی مارکیٹس میں چینی کے نرخ بڑھ گئے ہیں۔
یوٹیلٹی اسٹورز پر چینی کی قیمت 68 روپے مقرر کی گئی ہے تاہم عام دکانوں پر 78 سے 80 روپے فروخت ہو رہی ہے۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ چینی اگر متوازن قیمت پر بھی فروخت کریں تو نقصان ہو رہا ہے۔ پہلے چینی کی بوری 35 سو سے 36 سو تھی جو اب 39 سو کی ہو گئی ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ برس پاکستان میں چینی کی پیداوار تقریباً 55 لاکھ ٹن رہی تھی اور اس وقت بھی گنے کی کٹائی کا موسم چل رہا ہے۔
عام طور پر چینی کے سیزن میں اس کا ہول سیل ریٹ کم ہو جاتا ہے کہ لیکن اس بار 80 روپے تک فروخت ہو رہی ہے۔ شوگر ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے مطابق 100 کلو چینی کا تھیلا 7300 روپے سے بڑھ کر 7550 روپے کا ہو گیا ہے۔
معاملے کی نوعیت سے باخبر افراد کا کہنا ہے کہ اگر حکومت نے چینی کی برآمد نہ روکی تو پاکستان میں چینی کی قیمت 100 روپے فی کلو تک جا سکتی ہے۔
چینی کے بحران کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ پنجاب میں 16 شوگر ملز نے رواں برس گنے کی خریداری نہیں کی۔
واضح رہے کہ ملک کے مختلف شہروں میں گندم کا بحران بھی جاری ہے اور آٹے کی قیمتوں میں ریکارڈ اضافہ دیکھا جا رہا ہے۔
آٹا ڈیلرز نے آٹے کی قیمتوں میں اضافے کا ذمہ دار حکومتی وزرا اور بااثر شخصیات کو ٹھہرایا ہے۔ ڈیلرز کا کہنا ہے کہ آٹا مہنگا ہو یا سستا، دکانداروں نے تو ہر صورت میں 20، 40 روپے کمانے ہوتے ہیں، اصل منافع خور تو بااثر شخصیات ہیں۔