غیر ملکی خاتون اپنے دورہ پاکستان کے دوران میزبان کے ہاتھوں ریپ کا نشانہ بننے پر شدید صدمے میں ہیں، وہ کہتی ہیں کہ اس خوفناک حرکت سے انہیں بہت دھچکا لگا۔
معروف انگریزی اخبار 'ڈان' کی رپورٹ کے مطابق مبینہ طور پر ٹور گائیڈ کے ہاتھوں ریپ کا نشانہ بننے والی خاتون بلاگر نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس حقیقت سے بہت پریشان ہیں کہ ایک دوست جس کو وہ جانتی تھیں اور اس پر طویل عرصے سے بھروسہ کرتی تھی، اس نے انہیں دھوکا دیا۔
انہوں نے روتے ہوئے کہا کہ اس نے میرا ریپ کیا، اس لڑکی کے ساتھ زیادتی کی جو غیر ملکی مسافروں کے سامنے اس خوبصورت ملک کی مثبت تصویر پیش کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے یقین نہیں ہے کہ میں کبھی اس حادثے کے نتیجے میں اپنے ذہن پر نقش ہونے والے زخموں سے ٹھیک ہو سکوں گی یا نہیں، مجھے امید ہے کہ اس کیس میں میرے ساتھ انصاف ہوگا۔
خیال رہے کہ 16 جولائی کو ضلع ڈیرہ غازی خان کے قبائلی علاقے کے سیاحتی مقام فورٹ منرو میں خاتون کو اس کے 'گائیڈ' نے مبینہ طور پر ریپ کا نشانہ بنایا جہاں وہ سیر کرنے گئے تھی۔
خاتون کی شکایت پر کارروائی کرتے ہوئے بارڈر ملٹری پولیس نے مرکزی ملزم 'ایم' (21) کو گرفتار کیا تھا جو خود بھی امریکی شہری ہے۔
مشتبہ شخص سافٹ ویئر انجینئر ہے جو آن لائن ٹورسٹ گائیڈ کے طور پر کام کرتا ہے، شکایت گزار خاتون کو طبی معائنے کے لیے غازی میڈیکل کالج کے ٹیچنگ ہسپتال لایا گیا، ہسپتال ذرائع نے تصدیق کی کہ خاتون کا ریپ کیا گیا ہے۔
ملزم نے ڈان کو بتایا کہ اس نے اور بلاگر نے اوچ شریف میں محبت کا رشتہ قائم کرلیا تھا، بعد میں خاتون نے 16 جولائی کو ایک اور مقامی سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ (جو پہلے ہی اس سے واقف تھے) کے ساتھ نجی لمحات گزارے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ میں نے ان کے حساس لمحات ریکارڈ کیے اور فوٹیج ان کے منگیتر باسل خان کو بھیج دی۔
باسل سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے ملزم کے بیان کی تردید کی، انہوں نے کہا کہ وہ 27 دسمبر کو ملزم سے کراچی میں شکایت گزار کے دوروں کے انتظامات کے لیے ملے تھے کیونکہ اسے سفر کا بہت شوق ہے۔
باسل کے مطابق خاتون نے ملزم کی رہنمائی سے دو مرتبہ راجن پور اور ڈیرہ غازی خان کا دورہ کیا کیونکہ اس نے ہمارا اعتماد جیت لیا تھا، وہ راجن پور میں گائیڈ کے گھر پر اس کے خاندان کے ساتھ رہتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ انہیں 16 جولائی کو دیر گئے اپنی منگیتر کی طرف سے ایک ایس او ایس پیغام موصول ہوا کہ فورٹ منرو میں ان کے ساتھ جنسی زیادتی کی گئی ہے، اس نے صبح سویرے ہوٹل سے فرار ہونے کی کوشش کی لیکن ناکام رہی۔
بعد ازاں اس نے ملزم کے سامنے یہ بہانہ بنایا کہ اسے امریکا میں اپنی یونیورسٹی میں اسائنمنٹ جمع کرانا ہے، جس پر ملزم اسے لاہور بھیجنے کے لیے ڈیرہ غازی خان لے آیا۔
باسل نے مزید بتایا کہ اس نے لاہور کے سفر کے دوران ساتھی مسافروں سے گفتگو کو چھپانے کے لیے ان سے چینی زبان میں گفتگو کرتے ہوئے اس تمام معاملے کا احوال بیان کیا۔