ٹرمپ نے ایران پر حملے کی کارروائی 10 منٹ پہلے کیوں رکوائی ؟

عرب ٹی وی کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا سوشل میڈیا پر پیغام میں کہنا تھا کہ ایران کے خلاف کارروائی کی ہمیں کوئی جلدی نہیں، ان کے خلاف نئی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ  ایران کے تین عسکری تنصیبات پر حملے کے لیے مکمل تیاری کرلی گئی تھی لیکن جوابی فوجی کارروائی دس منٹ قبل رکوائی، اگر ایران کی عسکری تنصیبات پر جوابی حملہ کرتے تو کم از کم 150 شہریوں کی ہلاکت کا خدشہ ہوتا۔

ان کا کہنا ہے کہ ڈرون طیارے مار گرانے کے لحاظ سے فوجی کارروائی مناسب نہیں سمجھی، ایران کو جوہری ہتھیار ہرگز حاصل نہیں کرنے دیں گے۔

انھوں نے لکھا کہ ’ہماری فوج تیار ہے، نئی ہے اور دنیا کی بہترین فوج ہے۔  پابندیاں انھیں تنگ کر رہی ہیں اور گذشتہ رات مزید لگا دی گئی ہیں۔

قبل ازیں غیر ملکی میڈیا کے مطابق وائٹ ہاؤس کے سینئر حکام نے بتایا کہ قریبی ہدف کو نشانہ بنانا کے لیے حملے کی تیار کی گئی تھی اور اس حوالے سے پہلے ہی آپریشن اپنے ابتدائی مراحل میں جاری ہے جس کے تحت بحری بیڑے اور جیٹ طیارے اپنی پوزیشن سنبھالے ہوئے ہیں۔


ایران پر دباؤ بڑھانے کے لیے امریکا نے مشرق وسطیٰ میں نہ صرف بحری بیڑے تعینات کررکھے ہیں بلکہ 1500 امریکی فوجیوں کے بعد مزید ایک ہزار فوجی مشرق وسطیٰ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے خلیج اومان میں جاپان اور ناروے کے آئل ٹینکرز کو مبینہ طور پر نقصان پہنچا اور امریکا نے دعویٰ کیا کہ ایران کی جانب سے آئل ٹینکرز کو نشانہ بنایا گیا۔