چیف جسٹس کے ریمارکس پر تنقید: پیپلز پارٹی کے کارکن کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا فیصلہ

چیف جسٹس کے ریمارکس پر تنقید: پیپلز پارٹی کے کارکن کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کا فیصلہ
چند روز قبل چیف جسٹس گلزار احمد کی جانب سے ایک کیس کہ سماعت کے دوران سندھ حکومت کی کارکردگی کو نشانہ بناتے ہوئے سخت ریمارکس دیئے تھے اور کہا تھا کہ یہاں(صوبے میں) کوئی کام نہیں ہو رہا۔ ہر چیز تہس نہس کرکے رکھ دی گئی ہے۔

چیف جسٹس نے اسکے علاوہ سندھ حکومت کی تنقید میں اور بھی ریمارکس دیئے۔ جس کے بعد ایک مقامی سطح کی کارنر میٹنگ میں پیپلز پارٹی سندھ کے کارکن نے چیف جسٹس کو مخاطب کرتے ہوئے نا مناسب الفاظ میں ان پر تنقید کی۔ وائرل ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مذکورہ کارکن چیف جسٹس کو بونا اور ایک سیاسی جماعت کا سیکٹر کارکن قرار دے رہا ہے۔

پھر وہ ان پر لعنت بھیج کر پیپلز پارٹی کی قیادت کی تعریف و توصیف کرتا ہے۔ جبکہ اس کے ساتھ ہی سندھ حکومت کے ترجمان مرتضی' وہاب نے بھی چیف جسٹس کے ریمارکس کو ایک سازش قرار دے چکے ہیں۔

تاہم اب اس معاملے پر پیش رفت یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے پیپلز پارٹی کے اس گمنام کارکن کی گفتگو کا نوٹس لیتے ہوئے اس پر توہین عدالت کی کارروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اور اب کل تین رکنی بینچ جسٹس اعجاز الحسن کی سربراہی میں کارروائی شروع کرے گا۔