انسداد دہشتگردی عدالت اسلام آباد نے سینیئر صحافی محسن جمیل بیگ کیس سے دہشت گردی کی دفعات خارج کر دی ہیں۔
عدالت نے کیس سے دہشتگردی کی دفعات ہٹاتے ہوئے کیس سیشن کورٹ منتقل کر دیا اور ملزمان کو 24 جون کو سیشن جج کے سامنے پیش ہونے کی ہدایت کر دی۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج راجہ جواد عباس حسن نے مقدمے کی سماعت کی، سینیئر صحافی محسن جمیل بیگ اپنے وکیل لطیف کھوسہ کے ساتھ عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔
وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ اس مقدمے میں دہشتگردی کی دفعات لگتی ہی نہیں، 16 فروری کو صبح نو بجے لاہور میں ایف آئی آر درج کی جاتی ہے اور ساڑھے نو بجے ایف آئی اے سپر سونک استعمال کرتے ہوئے اسلام آباد پہنچ جاتی ہے۔
محسن جمیل بیگ کی وکیل نے کہا کہ ایف آئی اے اہلکار اسلام آباد پہنچتے ہیں تو وہ اسلام آباد کی پولیس کو گرفتاری کے متعلق آن بورڈ نہیں لیتے بلکہ سادہ کپڑوں میں ایف آئی اے اہلکار گھر میں گُھس جاتے ہیں اور جب انھیں کہا جاتا ہے کہ وارنٹ گرفتاری دکھائیں تو وہ نہیں دکھاتے۔
لطیف کھوسہ نے دلائل میں کہا کہ بغیر وارنٹ گرفتاری گھر میں گُھسنے والے ڈاکو بھی ہو سکتے ہیں، اپنی حفاظت کرنا ہر شہری کا بنیادی حق ہے لیکن یہاں دہشتگردی کا مقدمہ بنا دیا گیا، واقعے میں کوئی زخمی نہیں ہوا کسی کو خراش تک نہیں آئی بے بنیاد مقدمہ بنایا گیا۔
سینیئر صحافی کے وکیل لطیف کھوسہ نے بتایا کہ ایڈیشنل سیشن جج نے ایف آئی اے اور پولیس کے چھاپے کو غیر قانونی قرار دیا، ایڈیشنل سیشن جج نے اپنے فیصلے میں لکھا تھا کہ پولیس اور ایف آئی اے اہلکاروں نے قانون سے تجاوز کیا۔