سینٹ انتخابات کے لیے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی کی جانچ پڑتال کا عمل مکمل ہوگیا، پولنگ 2 اپریل کو ہوگی جبکہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سینیٹ انتخابات کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کردیا۔
سینیٹ انتخابات کے لیے جانچ پڑتال کا عمل مکمل ہونے کے بعد آج سے کاغذات نامزدگی مسترد یا منظورہونے کیخلاف اپیلیں دائر کی جائیں گی جنہیں 25 مارچ تک نمٹایا جائے گا۔ حتمی امیدواروں کی فہرست 27 مارچ کوآویزاں کی جائے گی۔
اسلام آباد کی نشستوں کیلئے جسٹس ثمن رفت امتیازکوٹربیونل جج بنایا گیا جبکہ پنجاب کیلئے جسٹس شاہد بلال حسن ، سندھ کیلئے جسٹس احسن اقبال چوہدری ، خیبرپختونخوا کیلئے جسٹس شکیل احمد اپیلوں پر سماعت کریں گے۔
بلوچستان کیلئے جسٹس اعجازسواتی اور جسٹس نذیر احمد پر مشتمل اپیلٹ ٹربیونلز مقررکیا گیا ہے۔
اپیلٹ ٹریبونلز 25 مارچ تک اپیلیں نمٹائیں گے جب کے بعد 27 مارچ کوحتمی فہرست آویزاں کی جائے گی۔
سینیٹ انتخابات کے لیے پولنگ قومی اسمبلی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں میں ہوگی۔
دوسری جانب الیکشن کمیشن نے 2 اپریل کو ہونے والے سینیٹ انتخابات کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کردیا۔
الیکشن کمیشن نے ضابطہ اخلاق میں واضح کیا ہے کہ سیاسی جماعتیں اور امیدوار نظریہ پاکستان اور سالمیت کے خلاف بیان نہیں دیں گے۔ کوئی ایسا بیان نہیں دیا جائے گا جس کا مقصد مسلح افواج، پارلیمنٹ یا عدلیہ کی تضحیک کرنا ہو۔
ضابطہ اخلاق کے مطابق سیاسی جماعتیں اور امیدوار کسی بھی صورت میں الیکشن کمیشن کو متنازع بنانے سے اجتناب کریں گے۔سیاسی جماعتیں اور امیدوار کسی قسم کی کرپٹ اور غیرقانونی عمل میں ملوث نہیں ہوں گے۔
ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ صدر اور چاروں صوبائی گورنرز سینیٹ انتخابات کے لیے انتخابی مہم میں شامل نہیں ہوں گے۔ کسی امیدوار کو جتوانے کے لیے پبلک آفس ہولڈر کی حمایت حاصل نہیں کی جائے گی۔
ووٹرز کے پولنگ سٹیشن پر موبائل لے جانے پرپابندی ہوگی۔انتخابی اخراجات کے لیے تمام امیدوار کاغذات کی سکروٹنی سے قبل بینک اکاؤنٹ کھلوانے کے پابند ہوں گے۔
الیکشن کمیشن نے واضح کیا ہے کہ کسی بھی امیدوار کے لیے انتخابی اخراجات کی حد 15 لاکھ مقرر کی گئی ہے۔ کامیاب امیدوار 5 روز کے اندر انتخابی اخراجات ریٹرننگ افسر کو جمع کرانے کے پابند ہوں گے۔