صوبہ سندھ میں زرعی پانی کی قلت شدت اختیار کر گئی ہے۔ صوبائی حکومت نے پانی کی قلت کے باعث صوبے میں خریف کی فصلیں متاثر ہونے کا خدشہ ظاہر کردیا ہے۔
مشیر زراعت منظور وسان کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سندھ کو زرعی پانی ملا کب ہے جو ارسا احتیاط سے استعمال کرنے کا مشورہ دے رہا ہے۔ کوٹڑی ڈاؤن سٹریم میں ریت اڑ رہی ہے۔
منظور وسان نے کہا کہ سندھ میں پانی کی قلت 53 فیصد اور کوٹڑی بیراج میں 75 فیصد تک جا پہنچی ہے۔ خریف کا سیزن شروع ہو چکا ہے مگر پانی نہ ملنے کی وجہ سے ابھی تک سندھ میں چاول کی فصل کاشت نہیں ہو سکی۔
ان کا کہنا تھا کہ ارسا نے سندھ کو حصے کا پانی فراہم نہ کیا تو صوبے میں خوراک اور فصلوں کی کمی ہو سکتی ہے۔ ارسا اور پنجاب، سندھ وبلوچستان کے حصے کا پانی چوری کرنے میں ملوث ہیں۔
مشیر زراعت منظور وسان کا کہنا تھا کہ سندھ کے کاشتکاروں کی فصلیں جل رہی ہیں۔ بدین، سجاول اور ٹھٹہ لوگوں کے پاس پینے کا پانی تک میسر نہیں ہے۔ پہلے ہی پانی نہ ہونے کی وجہ سے کپاس کی کاشت والے اضلاع لوئر اور اپر سندھ متاثر ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پانی نہ ہونے کی وجہ سے سندھ میں کپاس کی فصل گذشتہ سال کے مقابلے میں 22 فیصد کم ہونے کا بھی خدشہ ہے۔ کئی اضلاع میں کپاس اور گنے کی فصل بھی کاشت نہیں ہو سکی ہے۔ وقت پر پانی نہ ملنے کی وجہ سے کاشتکاروں کی فصلیں تباہ ہو رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران حکومت میں پنجاب نے ارسا کی مدد سے سندھ کے حصے کا بڑی مقدار میں پانی چوری کیا۔ ارسا نے چشمہ، جہلم اور تونسہ پنجند لنک کینالز پر پانی کا بہاؤ نہ روکا تو تربیلا ڈیم چند دنوں میں خالی ہو جائے گا۔ ارسا سندھ کا پانی چوری کرنے میں ملوث ہے، وزیراعظم ارسا کی سرزنش کریں۔