Get Alerts

آج نہیں تو کل اس حکومت کو گھر جانا ہی پڑے گا، اسٹیبلشمنٹ نہیں مانے گی

آج نہیں تو کل اس حکومت کو گھر جانا ہی پڑے گا، اسٹیبلشمنٹ نہیں مانے گی
سینئر تجزیہ کار نجم سیٹھی نے کہا ہے کہ آصف زرداری جتنی مرضی کوششیں کرلیں، اسٹیبلشمنٹ کبھی نہیں مانے گی۔ آج نہیں تو کل، یا کل نہیں تو پرسوں اس اتحادی حکومت کو گھر جانا ہی پڑے گا۔

نجم سیٹھی نے کہا کہ اتحادی حکومت جب اقتدار میں آئی تو اس کا خیال تھا کہ اسے ملکی معیشت کو ٹھیک اور سیاسی صورتحال کو بہتر کرنے کیلئے اگلے سال تک مہلت ملی ہے۔ یقیناً یہی بات ان کو اسٹیبشلمنٹ کی جانب سے بھی کہی گئی تھی۔ اسی لئے حکومت نے کابینہ کی تشکیل میں بھی دیر لگائی اور فوری طور پر کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کئے۔ حتیٰ کے نیب قوانین میں ترمیم اور انتخابی اصلاحات کے حوالے سے جو باتیں کی جاتی رہیں، اس کیلئے بھی کچھ نہیں کیا گیا۔

نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں پاکستان کے سیاسی منظر نامے پر کھل کر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اتحادیوں کا یہی خیال تھا کہ ہم ڈیڑھ پونے دو سال کی مدت کیلئے اقتدار میں آئے ہیں اور اسٹیبشلمنٹ کیساتھ تعاون کرتے ہوئے آئی ایم ایف کیساتھ معاہدے سمیت تمام مشکل فیصلے کریں گے اور اس کی ذمہ داری لیں گے۔ خواہ وہ کتنے ہی ان پاپولر ہی کیوں نہ ہوں۔ اس کے بعد ہی عام انتخابات کی طرف جائیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ لیکن یہ صرف اتحادیوں کا خیال ہی تھا، اگرچہ اسٹیبلشمنٹ کیساتھ ان تمام معاملات پر انڈرسٹیڈنگ کی گئی تھی۔ تاہم اقتدار سے نکلتے ہی عمران خان کی جانب سے اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ کے اوپر بہت زیادہ دبائو ڈالا جانے لگا۔ اسٹیبشلمنٹ نے شاید سوچا تھا کہ عمران خان کے جانے کے بعد ان کا اتنا زیادہ پریشر ان پر نہیں آئے گا۔ ان کا خیال تھا کہ ایک تو عمران خان باآسانی آئینی طریقے سے گھر چلے جائیں گے اور قانونی دائرے میں رہتے ہوئے بطور اپوزیشن اپنا کردار ادا کریں گے، جس طرح پہلی حکومتی نکالی گئیں وہ بھی باہر نکل کر ایک دو جلسے کریں گے اور معاملہ ختم ہو جائے گا۔ لیکن عمران خان پہلے ہی وارننگ دے چکے تھے کہ میں اقتدار سے نکلا تو اور زیادہ خطرناک ہو جائوں گا۔ اور وہ اب حقیقت میں خطرناک ہو چکے ہیں۔ ان کی سوشل میڈیا ٹیم نے جس طرح کے ٹرینڈ چلائے اس سے اسٹیبشلمنٹ پر بہت اثرا پڑا۔

انہوں نے کہا کہ جنرل باجوہ کے اپنے لوگوں نے ان کیساتھ اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے باقاعدہ غصے کا اظہار اور تنقید بھی کی کہ آپ نے عمران خان کو کیوں نکالا۔ یہ ٹھیک ہے کہ عمران خان کی نااہلی کی وجہ سے ہماری بڑی بدنامی ہو رہی تھی لیکن ان کی جگہ چوروں کو اقتدار میں کیوں لایا گیا؟

ایک اہم سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری حکومت بچانے کیلئے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ بات چیت کی بھرپور کوششیں کرینگے لیکن اس کی کامیابی ففٹی ففٹی ہے، تاہم ایسا کرنے سے ان کو تھوڑا ٹائم ضرور مل جائے گا۔ زرداری شاید نواز شریف کے سامنے دعویٰ کریں کہ میں تمام معاملات سنبھال لوں گا اور اسٹیبشلمنٹ سے کہیں کہ پلیز ہمیں حکومت چلانے دیں تاہم اگر اسٹیبشلمںٹ نے ان کو کوئی گارنٹی نہ دی تو پھر زرداری صاحب کہاں جائیں گے؟

نجم سیٹھی کا کہنا تھا کہ اگر ڈیڑھ سال والا تجزبہ کامیاب ہو جاتا ہے تو اس کا زرداری کو بڑا ہی فائدہ ہے۔ ان کے صاحبزادے کو وزیر خارجہ کا عہدہ مل چکا ہے۔ پہلے انہوں نے امریکا جا کر اپنے تعلقات بنائے ہیں، اب کو چین جا رہے ہیں۔ زرداری صاحب تو ان کو مستقبل کیلئے تیار کر رہے ہیں۔ حکومتی کارکردگی، آئی ایم ایف کیساتھ معاہدہ اور ملک کے معاشی مسائل جیسے دیگر معاملات حل کرنے کی بھاری ذمہ داری تو اس وقت اکیلے ن لیگ کے کاندھوں پر آ چکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ لیکن اگر یہ تجربہ ناکام ہو جاتا ہے تو اس کا بھی زرداری کو کوئی نقصان نہیں بلکہ ان کا فائدہ ہی فائدہ ہے کیونکہ سندھ میں ان کا اقتدار مضبوط ہے۔