گندم درآمد سکینڈل:  وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کے 4 افسران کو معطل کرنے کا فیصلہ

ذرائع کے مطابق اضافی گندم امپورٹ کرنے کے ذمہ داروں کا تعین کرلیا گیا جس کے بعد وزیراعظم نے انکوائری کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دے دی۔ ذمہ دار افسروں پر ناقص منصوبہ بندی اور غفلت برتنے کا چارج لگایا گیا ہے۔

گندم درآمد سکینڈل:  وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کے 4 افسران کو معطل کرنے کا فیصلہ

نگران دور حکومت میں گندم درآمد کرنے کے سکینڈل کی تحقیقات میں اہم پیشرفت سامنے آگئی۔ سرپلس گندم امپورٹ کرنے کے ذمہ داروں کا تعین کرلیا گیا۔ اضافی گندم درآمد کرنے کے سکینڈل میں وزارت نیشنل فوڈ سیکیورٹی کے 4 افسران کو ذمہ دار قرار دیتے ہوئے انہیں معطل کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

حکومتی ذرائع کے مطابق اضافی گندم امپورٹ کرنے کے ذمہ داروں کا تعین کرلیا گیا جس کے بعد وزیراعظم نے انکوائری کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دے دی۔

اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ ذمہ دار افسروں پر ناقص منصوبہ بندی اور غفلت برتنے کا چارج لگایا گیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی وزارت نیشنل فوڈ سکیورٹی کے 4 افسروں کو معطل کرنے کی منظوری دے د ی۔

اہم فیصلوں سے متعلق ذرائع نے مزید بتایا کہ سابق ڈی جی پلانٹ پروٹیکشن اے ڈی عابد کو معطل کرنے کی منظوری دی گئی۔

سابق وفاقی سیکرٹری نیشنل فوڈ سکیورٹی محمد آصف کے خلاف بھی باضابطہ کارروائی کی منظوری دی گئی۔

ذرائع کے مطابق فوڈ سکیورٹی کمشنر ون ڈاکٹر وسیم اور ڈائریکٹر سہیل کو بھی معطل کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

دوسری جانب  پنجاب کے وزیر خوراک بلال یاسین کی ہدایت پر محکمہ خوراک پنجاب میں احتساب کا عمل تیز کردیا گیا۔ سیکرٹری خوراک پنجاب نے کرپشن، نااہلی اور فرائض میں سنگین غفلت پر 20 افسران معطل کردیے۔ متعلقہ افسران نے فلور ملز پر غیر معیاری گندم کی موجودگی پر ایکشن نہیں لیا تھا۔

معطل ہونے والوں میں شیخورپورہ، فیصل آباد، جھنگ، سرگودھا، خوشاب، بھکر، بہاولنگر، راولپنڈی اور گوجرخان کے افسران شامل ہیں۔ شیخوپورہ، فیصل آباد، جھنگ اور گوجرخان سے 6 اسسٹنٹ فوڈ کنٹرولرز کو معطل کیا گیا۔ فیصل آباد، جھنگ اور بہاولنگر میں 7 فوڈ گرین انسپکٹرز کے خلاف کارروائی کی گئی۔سرگودھا، خوشاب اور بھکر سے 3 اسسٹنٹ فوڈ کنٹرولرز، 3 فوڈ گرین انسپکٹرز اور ایک جونئیر کلرک معطل کیا گیا۔

وزیر خوراک پنجاب بلال یاسین نے کہا ہے کہ افسران کے خلاف کرپشن، نااہلی اور فرائض کی انجام دہی میں غفلت پر کارروائی کی گئی۔ محکمے میں نا اہل، کرپٹ اور فرائض میں کوتاہی برتنے والوں کی کوئی جگہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب عوامی ریلیف میں حائل کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کرے گی۔  پنجاب بھر کی مارکیٹس میں معیاری اور سستے آٹے کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے مصروف عمل ہیں۔ متعلقہ افسران مکمل کلئیرنس تک اپنے علاقے میں موجود گندم کے سٹاک کے ذمہ دار ہوں گے۔

واضح رہے کہ ملک میں گندم کے وافر ذخائر موجود ہونے کے باوجود نگران حکومت کے دور میں بڑے پیمانے پر گندم کی درآمد کے انکشافات سامنے آئے ہیں۔

یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ موجودہ حکومت کی اب تک کی مدت میں بھی گندم کی درآمد کا سلسلہ جاری رہا۔

13 مئی کو لاہور ہائی کورٹ میں گندم سکینڈل کی تحقیقات قومی احتساب بیورو (نیب) سے کرانے کے لیے درخواست دائر کردی گئی تھی۔

6 مئی کو وفاقی وزیر برائے نیشنل فوڈ سیکیورٹی اینڈ ریسرچ رانا تنویر حسین نے 2023-24 کے دوران درآمد کی گئی کیڑے سے متاثرہ گندم کے معاملے کا جائزہ لینے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی تھی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق انکوائری کمیٹی نے اب تک انکشاف کیا ہے کہ نگران حکومت نے اگست 2023 سے مارچ 2024 کے دوران 330 ارب روپے کی گندم درآمد کی ہے۔جس میں 13 ملین ٹن گندم فنگس کی وجہ سے انسانی استعمال کے قابل نہیں ہے۔