نواز شریف پر سنگین الزامات لگانے  والا تسنیم حیدر کس پارٹی سے وابستہ ہے؟ نیا پنڈورابکس کھل گیا

نواز شریف پر سنگین الزامات لگانے  والا تسنیم حیدر کس پارٹی سے وابستہ ہے؟ نیا پنڈورابکس کھل گیا
لندن میں موجود سید تسنیم حیدر نامی شخص نے سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف پر ارشد شریف اور عمران خان کے قتل کی سازش کا الزام لگایا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ وہ گذشتہ کئی برس سے مسلم لیگ ن لندن کا ترجمان ہے جس پر پارٹی کی جانب سے تردید بھی سامنے آ گئی ہے لیکن سوشل میڈیا پر اس شخص کی تصاویر اور سرگرمیوں نے نیا پنڈورا باکس کھول دیا۔

اس حوالے سے مسلم لیگ ن کے کارکن عمران شاہین اور لندن میں مقیم پاکستانی صحافی اظہر جاوید نے تسنیم حیدر کی کچھ تصاویر شیئر کی ہیں جن میں وہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور مسلم لیگ ق کی انتخابی مہمات کا حصہ نظر آ رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تسنیم حیدر شاہ کی تصاویر نے معاملے کو مزید الجھا دیا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ خود کو مسلم لیگ ن کا ترجمان کہنے والا کیسے کسی اور پارٹی کی انتخابی مہمات کا حصہ ہو سکتا ہے۔

تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ وہ عمران خان کے انتہائی قریبی ساتھی زلفی بخاری کے ساتھ ایک تقریب میں موجود ہیں۔



ایک اور تصویر میں تسنیم حیدر کی تصویر موجود ہے جس میں مسلم لیگ ق کی قیادت کا بھرپور شکریہ ادا کیا جارہا ہے۔ ایک اور تصویر میں وہ پاکستان تحریک انصاف کی انتخابی مہم کے تشہیری بینر میں مسکراتے ہوئے نظر آ رہے ہیں جس میں تحریر ہے کہ ہم تحریک انصاف کے امیدوار سابق سپیکر چوہدری انوارالحق ایڈووکیٹ کی مکمل اور بھرپور حمایت کرتے ہیں۔ "چیف سپورٹر سید تسنیم حیدر ایگزیکٹو چیئرمین انجمن تحفظ سادات"۔



صحافی اظہر جاوید کی جانب سے ان تصاویر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ کہانی الجھ رہی ہے۔ ن لیگ کا پانچ سال سے ترجمان اور تحریک انصاف اور ق لیگ کے لئے کمپین۔ کہانی بنانے والوں کو سوچ کر قدم اٹھانا چاہیے تھا۔ اتنی جلدی تو کوئی بھی فلم فلاپ نہیں ہوتی جتنی یہ ہو گئی۔

عمران شاہین نے بھی تصاویر شیئر کیں اور لکھا کہ تمام شواہد کی روشنی میں ثابت ہو چکا ہے کہ تم نے عمران نیازی کے ایما پر خرم، وقار واسع کے ذریعے ارشد شریف کا قتل کروایا۔ اس پر تشدد کیا کیونکہ ارشد شریف اندر کا آدمی تھا اور بہت سے راز جان چکا تھا۔

ان میں سے ایک تصویر میں تسنیم حیدر کو سابق سپیکر اسد قیصر کے ساتھ راز و نیاز کرتے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔



گذشتہ رات خود کو مسلم لیگ ن کا ترجمان بتانے والے تسنیم حیدر نے پریس کانفرنس کی جس میں ارشد شریف کے قتل اور عمران خان پر حملے کی منصوبہ بندی کے حوالے سے کچھ حیرت انگیز دعوے کیے تھے۔

تسنیم حیدر نے ن لیگی قیادت پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ صحافی ارشد شریف اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے قتل کا منصوبہ لندن میں ایک میٹنگ میں بنایا گیا جس میں مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف بھی موجود تھے۔ میں 5 سال سے برطانیہ میں (ن) لیگ کا ترجمان ہوں جب کہ 20 سال سے میں پاکستان سے پارٹی کے لئے خدمات سرانجام دے رہا ہوں۔ لندن میں جو بھی منصوبے بنے، میں ان تمام میٹنگز میں موجود تھا۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ مجھے میٹنگ کے لئے بلایا گیا اور میٹنگ میں صحافی ارشد شریف اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے قتل کا منصوبہ بنایا گیا۔ میٹنگ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کے ساتھ ہوئی۔ ایک میٹنگ 8 جولائی کو ہوئی۔ پھر ایک اور میٹنگ 20 ستمبر کو ہوئی اس میں بھی میں شامل تھا۔ تیسری میٹنگ 29 اکتوبر کو ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ میں ثبوت کے طور پر ان ملاقاتوں کی تصویریں بھی جلد ہی میڈیا کو دکھاؤں گا۔ ان ملاقاتوں میں منصوبہ بنایا گیا کہ عمران خان اور ارشد شریف کو نئے چیف آف آرمی سٹاف کی تعیناتی سے پہلے پہلے رستے سے ہٹانا ہے۔

مسلم لیگ ن نے پارٹی ترجمان ہونے کا دعویٰ کرنے والے شخص کے الزامات مسترد کر دیے

وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے تسنیم حیدر کے مسلم لیگ ن سے کسی بھی قسم کے تعلق کی تردید کر دی ہے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ تسنیم حیدر کا مسلم لیگ (ن) سے کوئی تعلق نہیں، کوئی شخص زبردستی پارٹی ترجمان بننے کی کوشش نہ کرے۔ تسنیم حیدر کے پاس اگر (ارشد شریف قتل کیس) کے حوالے سے ثبوت ہیں تو جے آئی ٹی کے قانونی فورم پر پیش کریں۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ تسنیم حیدر کے ساتھ تصویر میں نظر آنے والا شخص پی ٹی آئی لندن کا آرگنائزر ہے، جعلسازی، جھوٹ اور فیک نیوز سے ارشد شریف کے اصل قاتلوں سے توجہ نہیں ہٹائی جا سکتی۔

تحریک انصاف کا تسنیم حیدر سے لاتعلقی کا اظہار

زلفی بخاری کی جانب سے تسنیم حیدر کے ساتھ تصویر پر ردعمل بھی سامنے آ گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جس شخص کو مجھ سے منسلک کیا جا رہا ہے اس کو جانتا تک نہیں۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام میں انہوں نے کہا کہ جس تقریب کی تصاویر پھیلائی جا رہی ہیں اس میں 1500 سے زائد لوگ موجود تھے، اس شخص سے پہلی اور آخری ملاقات اسی تقریب میں ہوئی تھی۔

زلفی بخاری نے کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ الزام لگانے والا شخص برطانیہ میں بیٹھ کر یہ بات کر رہا ہے جب کہ برطانیہ میں کسی پر بھی جھوٹا الزام لگا کر بچنا ناممکن ہے۔ پی ٹی آئی رہنما کا کہنا ہے کہ اگر تسنیم حیدر کے الزامات سنجیدہ نوعیت کے ہیں تو اس کی تحقیقات بہت ضروری ہیں اور اگر الزامات جھوٹے ہیں تو برطانوی عدالت سے رجوع کر لیں۔