وفاقی وزیر برائے تخفیف غربت اور سماجی تحفظ شازیہ مری نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کہتے تھے ان کو اقتدار سے کوئی دلچسپی نہیں ہے لیکن سرخ قالین، کرسی اور ہیلی کاپٹر چھین جانے سے وہ بے سکون ہو چکے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ وہ جلسوں سے مسلسل خطاب کر رہے ہیں اور ووٹرز سے مطالبہ کررہے ہیں کہ اگر میں سکون سے نہیں ہو تو آپ کو سکون سے بیٹھنے نہیں دونگا۔
ان کا کہنا تھا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ڈیٹا کی مدد سے دیگر پروگرام بھی شروع کرینگے۔ ہمارا مشن عوام کی خدمت کرنا ہے اور وہ ہم کر رہے ہیں لیکن کچھ لوگ کرسی جانے کے غم میں ملک کو انتشار کی طرف لے کر جا رہے ہیں۔
شازیہ مری کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی جلسوں میں لوگوں کو کیوں نہیں بتایا جارہا کہ ملک پر اتنا قرضہ کیوں چڑھا اور یہ کیوں نہیں بتاتے کہ مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافہ کیوں ہوا؟
انھوں نے مزید کہا کہ آئینی اور جمہوری طریقے سے نئی حکومت کا قیام ہوا اور نئی حکومت کا کریڈٹ بلاول بھٹو کو جاتا ہے۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ آئینی طریقے سے حکومت کو گھر بھیجا جائے کیونکہ سابقہ حکومت کو عوام کا احساس ہی نہیں تھا۔ آئینی طریقے کا آپشن ہمارے پاس تھا، اس میں دیگر جماعتوں نے بھی ساتھ دیا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ مسائل کو اگر مکمل حل نہ کیا جا سکے تو کم سے کم راہ ہموار کی جائے۔ کابینہ میٹنگ میں کافی پریشانی ہوئی کیونکہ سابقہ حکومت کے پاس کوئی ویژن نہیں تھا۔ عوام کو ریلیف فراہم کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔
انہوں نے کہا کہ غریبوں کیلئے شروع کیا گیا پروگرام بے نظیر بھٹو کے نام سے منسلک رہے گا اور شہباز شریف نے بھی بینظیر کارڈ کو مزید مضبوط کرنے کا کہا ہے۔ ہم خود جا کر سروے کرکے عوام سے مسائل اور رائے بھی لیں گے۔ تحصیل سطح پر نادرا دفاتر میں بے نظیر انکم سپورٹ کی ونڈو ہے، جن لوگوں کو بی آئی ایس پی سے نکالا گیا ان کو اپیل کی سہولت میسر ہوگی۔