مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نے عمران خان کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ یہ شخص کیا ہے، کون سی مٹی کا بنا ہوا ہے؟ یہ کہاں پلا بڑھا ہے؟ کہاں اس کی پرورش ہوئی؟ کون ہے یہ بندہ؟ قوم کو پتہ ہونا چاہیے۔ قوم کو سوچنا چاہیے ہم کس بندے کو لے آئے ہیں۔
لندن میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میاں نواز شریف کا کہنا تھا کہ سچائی ہمیشہ سامنے آجاتی ہے۔ قرآن پاک میں بھی یہ لکھا ہے کہ اللہ تعالیٰ حق سامنے لاتا اور باطل کو مٹاتا ہے۔ ابھی تو ابھی تو پانچ دس فیصد سچ سامنے آیا ہے۔ ابھی اور سچ سامنے آئے گا۔ باطل مکمل طور پر مٹے گا۔ اس باطل نے جو پاکستان کا حشر کیا ہے، یہ قوم جانتی ہے۔
نواز شریف نے کہا کہ پاکستان میں لوگ بھوکے مر رہے ہیں۔ اپنے بچوں کو نہیں پال سکتے، کچھ خرید نہیں سکتے۔ بجلی کے بل نہیں دے سکتے۔ ان کو اپنی جائیدادیں بیچنی پڑ رہی ہیں۔ میری آنکھیں پہلی دفعہ پاکستان میں یہ سب ہوتا دیکھ رہی ہیں۔ کبھی نہیں سوچا تھا کہ پاکستان اس حال تک پہنچے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ مجھے دکھ ہوتا ہے کہ اتنی محنت سے پاکستان کو اپنے پائوں پر کھڑا کیا تھا۔ اسحاق ڈار نے معیشت کو سہارا دیا لیکن اس شخص نے سب کچھ زمین پر گرا دیا۔ ہماری معیشت کو زمیں بوس کر دیا گیا۔ الیکشن سے پہلے بھی جھوٹے وعدے اور الیکشن کے بعد بھی جھوٹے وعدے کئے جاتے رہے۔
لیگی قائد کا کہنا تھا کہ یہ کہتا تھا کہ 90 دن میں سب کر دوں گا۔ میں ملک میں دودھ اور شہد کی نہریں لے آؤں گا۔ ریاست مدنیہ بنائوں گا۔ ریاست مدینہ کا نام لے کر زیادتی اور ظلم کیا گیا۔ اس نے مذہب معاشرے اور ہر چیز کے ساتھ زیادتی کی۔ اس شخص کو عبرت کا نمونہ بننا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ اس شخص نے پاکستان کا وہ حشر کیا جو ہم کبھی سوچ نہیں سکتے تھے۔ یہ سب دیکھ کر بڑا دکھ ہوتا ہے۔ اب پتا نہیں آئندہ کیا عزائم لے کر بیٹھا ہوا۔ کسی بات کو نہیں مانتا۔ نہ قانون نہ پارلمینٹ اور نہ آئین کو مانتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے خلاف قانونی طریقے سے تحریک عدم اعتماد آئی لیکن اس نے ماننے سے انکار کیا، اس لئے سپریم کورٹ کو فیصلہ دینا پڑا۔ میرا ضمیر اس کو تسلیم نہیں کرتا۔ میں ان چیزوں کے خلاف لڑتا رہا اور لڑوں گا۔ جب تک ہماری جمہوریت کی اور نظریے کی آخر فتح نہیں ہو جاتی۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے میاں نواز شریف نے کہا کہ میں صدر کو ہٹانے کے سوالوں کے جوابات میں نہیں پڑنا چاہتا۔ انہون نے کام ٹھیک نہیں کیا، ان کو ملک کا سوچنا چاہیے۔ وہ ملک کے صدر ہیں، عمران خان کے نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کو سب معلوم ہے کہ فارنگ فنڈنگ کا فیصلہ ان کے خلاف آئے گا۔ انہوں نے غلط کاریاں کیں۔ اگر فیصلہ خلاف آتا ہے تو پارٹی ختم ہو جائے گی۔