اس وقت سیاسی استحکام میں اگر کوئی رکاوٹ ہے تو وہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کےبانی چیئرمین عمران خان ہے۔ عمران خان خود کو اور ملک کو تباہ و برباد کرسکتے ہیں۔ اب دیکھنا ہے کہ وہ پہلے کس کو تباہ کرتے ہیں۔ یہ کہنا تھا مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر اور سابق وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ کا۔
سابق وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ نے اے آروائی نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں سیاسی عدم استحکام کی ذمہ داری سیاستدانوں، سیاسی جماعتوں کی ہے اور دیاست دانوں کو یہ بات تسلیم کرنا چاہیے۔ اس وقت سیاسی استحکام میں اگر کوئی رکاوٹ ہے تو وہ بانی پی ٹی آئی عمران خان ہے۔بانی پی ٹی آئی خود کو اور ملک کو تباہ کرسکتے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہےکہ وہ پہلے کس کو تباہ کرتے ہیں۔
راناثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ووٹ مزاحمت کا ہے اور لوگ مزاحمت سے محبت کرتے ہیں۔ ہم سمجھتے تھے بانی پی ٹی آئی مزاحمت نہیں کرسکے گا لیکن ماننا پڑے گا بانی پی ٹی آئی نے مزاحمت کی۔ 32 سال سے نوازشریف کے ساتھ ہوں۔انہوں نے ہمیشہ مزاحمت کی سیاست کی، مگر اس بار مزاحمت کی سیاست نہیں چلی۔
راناثنااللہ کا کہنا تھا کہ دیکھنا ہے پی ٹی آئی کی مزاحمت ہمیں لے ڈوبی یا ہماری مفاہمت۔ مجھے لگتا ہے اُن کی مزاحمت اور ہماری مفاہمت کے درمیان ہی کچھ ہے۔
سابق وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پارٹی میٹنگ میں میری رائے تھی اتحادی حکومت نہیں بنانی چاہیے۔ یہ بات درست نہیں کہ اس الیکشن میں سلیکشن ہوئی ہے۔ یہ سب سازشی تھیوریاں ہیں کسی کو ٹارگٹ نہیں کیا گیا۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
عام انتخابات 2024 میں اپنی شکست کے حوالے سے بات کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ چاہوں تو اپنی شکست پر 10 باتیں نکال سکتا ہوں لیکن میں نے اپنی شکست کو تسلیم کیا۔ جاوید لطیف الیکشن سے متعلق غلط کہتے ہیں۔ وہ زیادتی کرتے ہیں۔ ایسا بالکل نہیں ہوا۔ اس الیکشن میں جتنا مجھے اپنے ہارنے کا یقین ہے اتنا ہی جاوید لطیف کی ہار کے صحیح ہونے کا ہے۔ جاوید لطیف کا گلہ ہے وہ ہار گئے لیکن رانا تنویر کیوں جیت گئے۔ انہوں نے کہا کہ اگر رانا تنویر بھی ہار جاتے تو جاوید لطیف سکون میں ہوتے۔ میں ان کا درد سمجھتا ہوں۔ ان کا دکھ رانا تنویر کے ڈی نوٹیفائی ہونے سے ختم ہونے والا ہے۔ جاوید لطیف کو وہ بات کرنی چاہیے جو دوسرا مان بھی لے۔
سابق وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پارلیمنٹ میں تقریب کے دوران سابق آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ نے ہیروئن کیس پر میرے متعلق بہت غلط بات کی تھی جس پر تلح کلامی ہوئی تھی۔ شہباز شریف نے جنرل باجوہ کو کہا دیکھیں راناثنا کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے وہ بے گناہ ہیں۔ تو قمر باجوہ نے کہا وہ اس میں بے گناہ ہیں تو کوئی اور کام کیا ہوگا، اور میں نے یہ بات سن لی تھی۔
راناثنااللہ نے کہا کہ کچھ روز بعد پھر پارلیمنٹ میں بریفنگ تھی تو میری قمرباجوہ سے تلخی ہوئی ۔ میں نے باجوہ سے کہا آپ نے میرے خلاف جو مقدمہ بنایا، اللہ میرا انصاف کرے گا۔ جس پر قمرباجوہ نے مجھے جواب دیا کہ نہیں، کیس میں نے نہیں بنایا ۔ تو میں نے کہا آپ نے ہی بنایا ہے۔ آپ کا ماتحت اگر آپ کی مرضی کے بغیر کوئی ایسا کام کرتا تو 4 دن بعد اس کا کورٹ مارشل ہوجاتا۔ جب ہمارے درمیان تلخی بڑھ گئی تو اعظم نذیرتارڑ اور خواجہ سعد رفیق بیچ میں آئے اور کہا چھوڑ دیں۔
سابق وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ مجھ پر یہ کیس کروانے والا عمران خان تھا لیکن کرنے والا قمر جاوید باجوہ ہی تھا۔
مسلم لیگ ن پنجاب کے صدر اور سابق وفاقی وزیر رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے قانون نافذ کرنیوالے کسی ادارے کو حق نہیں کہ وہ چادر چار دیواری کا تقدس پامال کرے۔ پی ٹی آئی والے شور تو مچاتے ہیں لیکن تحریری شکایت نہیں کرتے تھے۔ شہباز گل اور اعظم سواتی کو میں نے خود کہا شکایت کرو ہم انکوائری کراتے ہیں۔ دونوں نے شکایت نہیں کی جب ہم پر ٹارچر ہوا تو ہم نے مقدمات درج کرائے تھے۔
محسن نقوی سے متعلق کیے گئے سوال پر راناثنااللہ کا کہنا تھا کہ ہم اس تاثر کو ختم کرنے میں ناکام رہے کہ نگران حکومت ن لیگ کی نہیں جس کا سیاسی نقصان ہوا۔محسن نقوی صرف ن لیگ کی وجہ سے نہیں بلکہ کچھ اور وجوہات پر بھی وزیر بنے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسی ترمیم ہونی چاہیے کہ نگران حکومتی شخصیت کسی بھی منتخب حکومت کا حصہ نہ ہو ورنہ اس طرح تو ہر نگران حکومت اپنی سیٹ پکی کرنے کے لیے ایسے اقدامات کرے گی۔