پولیس نے کراچی کے علاقے ڈیفنس میں خاتون ڈاکٹر کی خودکشی کے واقعے کی تفتیش مکمل کرلی اور اس کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر ماہا شدید ڈپریشن کا شکار تھیں اور اپنی زندگی ختم کرنے کی بات کرتی تھیں۔
سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس جنوبی شیراز نذیر نے کہا کہ پولیس نے خاتون ڈاکٹر کی خودکشی کے حوالے سے چار روز سے جاری اپنی تفتیش مکمل کر لی ہے۔
انہوں نے کہا کہ متوفیہ ماہا علی شاہ کو پستول فراہم کرنے کے الزام میں 2 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے، نائن ایم ایم پستول سعد صدیقی کی تھی جو مانگنے پر تابش قریشی نے لا کر ماہا کو دی۔ ماہا نجی ہسپتال کی ڈیوٹی سے واپس آئیں تو کافی ڈیپریس تھیں، وہ بہن کے ساتھ کمرے میں لیٹی تھی جبکہ ان کے والد آصف شاہ بھی آکر اسی کمرے میں بستر پر لیٹ گئے۔
ایس ایس پی جنوبی نے کہا کہ ڈاکٹر ماہا بہانے سے باتھ روم میں گئی اور دروازہ بند کر کے شاور چلا دیا، جس کے بعد انہوں نے باتھ روم میں دیوار کے ساتھ بیٹھ کر خود کنپٹی پر نائن ایم ایم پستول سے گولی ماری۔ گولی سر سے پار ہو کر دیوار میں پیوست ہوگئی جس کے پولیس نے شواہد حاصل کر لیے، گولی کی آواز سن کر والد بھاگے، شور مچایا اور بیٹی کے ساتھ مل کر باتھ روم کا دروازہ توڑا۔
ان کا کہنا تھا کہ باتھ روم میں چلتے شاور کے نیچے ماہا خون میں لت پت تھیں اور سر کموڈ پر تھا۔ شیراز نذیر نے کہا کہ والد نے مددگار 15 کو فون کیا اور قریبی عزیز ڈاکٹر زہرہ کو فون کرکے بلوایا، ڈاکٹر ماہا کو ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ چند گھنٹوں کے علاج کے بعد چل بسی۔
انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر ماہا علی شاہ شدید ڈپریشن کا شکار تھیں اور خود کو مارنے کی باتیں کرتی تھیں، جبکہ خودکشی کے متعلقہ کرداروں کے خلاف تفتیش جاری ہے۔
واضح رہے کہ ڈیفنس میں خاتون ڈاکٹر کی خودکشی کا واقعہ 19 اگست کو پیش آیا تھا۔ ڈی ایچ اے فیز 4 میں پیش آئے اس واقعے سے متعلق پولیس کا کہنا تھا کہ 24 سالہ ڈاکٹر ماہا علی شاہ نے کچھ گھریلو تنازع پر خود کو گولی مار کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔
ایس پی کلفٹن عمران مرزا کا کہنا تھا کہ منگل کی رات کو خاتون ڈاکٹر نے خود اپنے سر پر گولی ماری، جس کے بعد انہیں جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر منتقل کیا گیا۔
اس حوالے سے جے پی ایم سی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا تھا کہ جب نوجوان ڈاکٹر کو ہسپتال لایا گیا تو ان کی حالت تشویشناک تھی اور وہ ایک گھنٹے بعد چل بسیں۔