ان کا کہنا ہے کہ جنید، ڈاکٹر عرفان اور وقاص سمیت ایک منظم گروہ نے ان کی بیٹی کو پہلے نشے کی لت پر لگایا، پھر بلیک میل کیا اور دھمکیاں دیں جو میری بیٹی کی موت کی وجہ بنا۔
آصف شاہ نے اپنی مرحوم بیٹی کی چیٹس اور ایک آڈیو بھی میڈیا سے شیئر کی جس میں ماہا اپنی دوستوں سے خود پر ہونے والے تشدد اور دیگر زیادتیوں کا ذکر کررہی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ میں اس لیے آواز اٹھا رہا ہوں کہ دیگر بچیاں محفوظ رہیں۔ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے آصف علی شاہ کا کہنا تھا کہ میڈیا پر ماہا کی والدین سے ناراضگی کا بتایا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے ہسپتال وقاص آیا جس نے خودکو ٹیکنیشن بتایا، پھر جنیدآیا، ان لوگوں نے ڈاکٹر سے ایم ایل رپورٹ تبدیل کروائی، ہم صدمے میں تھے اور اپنا ہوش وحواس نہیں تھا، پھر ہم گاؤں چلےگئے۔
آصف علی شاہ کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی بیٹی کو نوکری کر کے پڑھایا، حادثے سے چار روز قبل میں اپنی بیٹی کو ہسپتال چھوڑ کرگیا، میری بیٹی کو بلیک میل کیا جا رہا تھا، میری بیٹی کو جنید نے بلیک میل کیا، اس نے میری بیٹی کا برا حال کیا، اس نے ماہا کو جسمانی تشدد کا نشانہ بنایا۔