مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز نے سپریم کورٹ میں جمع کروائی گئی درخواست ضمانت واپس لے لی۔
حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت پر سماعت سپریم کورٹ کورٹ کے جسٹس مشیر عالم کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی جبکہ سپریم کورٹ نے حمزہ شہباز کی درخواست ضمانت واپس لینے پر خارج کر دی
جسٹس سردار طارق مسعود نے حمزہ شہباز کے وکیل ایڈوکیٹ امجد پرویز سے استفسار کیا کہ آپ کیس میرٹ کی بنیاد پر لڑنا چاہتے ہیں یا ہارڈ شپ کی بنیاد پر، جس پر امجد پرویز ایڈوکیٹ نے کہا کہ ہم ہارڈشپ پر ضمانت مانگ رہے، ایک سال 7 ماہ سے میرا موکل جیل میں ہے۔
جسٹس سردار طارق مسعود نے ریمارکس دیے کہ ہائیکورٹ میں ہارڈشپ کا ذکر نہیں کیا تو سپریم کورٹ کیسے یہ مسئلہ دیکھ سکتی ہے۔ایڈوکیٹ امجد پرویز نے کہا کہ اس وقت حالات اور تھے اور گرفتاری کو ایک سال سے کم عرصہ ہوا تھا، ہارڈشپ کا ذکر اس لیے نہیں کیا گیا کیونکہ اس وقت ہارڈشپ کا گراؤنڈ نہیں بنتا تھا۔
جسٹس سردار طارق مسعود نے سوال کیا کہ جو نکتہ ہائیکورٹ میں نہیں اٹھایا گیا ہم وہ کیسے سنیں جبکہ جسٹس یحیٰ آفریدی نے کہا کہ احتساب عدالت کی رپورٹ کے بعد مناسب ہوگا کہ ہائیکورٹ سے رجوع کریں۔
وکیل حمزہ شہباز کا کہنا تھا کہ کسی کو غیر معینہ مدت تک حراست میں نہیں رکھا جا سکتا، جب ضمانت کے لیے رجوع کیا تو حمزہ کے خلاف ریفرنس دائر نہیں ہوا تھا، میرے موکل پر الزام 7 ارب کا تھا اور ریفرنس 53 کروڑ روپے کا دائر ہوا۔ حمزہ شہباز کے وکیل کی جانب سے درخواست ضمانت واپس لینے پر سپریم کورٹ نے کیس خارج کر دیا۔
خیال رہے کہ حمزہ شہباز نے مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں ضمانت کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔