انہوں نے کہا کہ انڈسٹریل بائیو ٹیکنالوجی اور ایگری کلچر ٹیکنالوجی کو اکٹھا کررہے ہیں، دنیا کا سب سے بڑا نہری نظام رکھتے ہوئے ہم بہت پیچھے ہیں، مولیاں گاجر بیچ کر ہم ترقی نہیں کر سکتے اس لیے ترقی کے لیے زراعت کو جدید خطوط پر استوار کرنا ہوگا۔
فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم الخالد ٹینک تو بنا رہے ہیں لیکن گاڑی نہیں بنا سکتے اس کی وجہ سول ملٹری تعلق درست نہ ہونا رہا ہے لیکن ہم سول ملٹری روابط بنانے میں کامیاب ہوئے ہیں، ہمیں ڈرون مینو فیکچرنگ ملٹری کے تعاون سے ملے گی۔
وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ 22 کروڑ عوام کے لیے ہم ملک میں کچھ نہیں بنا رہے، نجکاری کا مقصد یہی ہے کہ ہم اپنے ملک میں خود چیزیں بنائیں، اگلے پانچ سال میں تبدیل پاکستان نظر آئےگا۔
ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو ملک قیوم اور افتخار چوہدری کے سوا کو ئی جج نظر نہیں آتا، براڈ شیٹ انکوائی کمیٹی میں کوئی حکومتی وزیر شامل نہیں۔
فواد چوہدری نے مزید کہا کہ مریم نواز گھر سے منہگے ترین ڈریس ڈیزائنر کے کپڑے پہن کر نکلتی ہیں، یہ بتاتے کیوں نہیں کہ پیسے کہاں سے آئے ہیں، ہمیں کسی کو جیل میں رکھنے کا شوق نہیں عوام کے پیسے واپس کریں۔