فواد چوہدری نے عام انتخابات کا بائیکاٹ کردیا

فواد چوہدری نے کہا کہ انتخابات2024 آئین کی اس بنیادی ضرورت کو تہ  تیغ کرتے ہوئے منعقد ہورہے ہیں۔ پہلے تو آئین کو پامال کرتے ہوئے الیکشن کمیشن نے خیبرپختونخوا اور پنجاب میں الیکشن نہیں کروائے۔ پھر ملک کی معاشی تباہی کے بعد انتخابات کا کھیل اس طرح رچایا گیا کہ بقول وارث شاہ ’گلیاں ہو جان سنجیاں وچ مرزا یار پھرے‘ انتخابات کا مقصد عوام کو چننے کا اختیار دینا ہے۔ اگر انتخابات میں چناؤ ہی نہیں ہے تو ایسے انتخابات کا کیا فائدہ۔

فواد چوہدری نے عام انتخابات کا بائیکاٹ کردیا

سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے الیکشن کمیشن کو خط لکھ کر عام انتخابات سے اپنے گروپ سمیت دستبرداری کا اعلان کر دیا۔

فواد چوہدری نے خط میں لکھا کہ سابق وفاقی وزیر نے خط میں لکھا ہے کہ جدید ریاست کے تقاضوں کے عین مطابق ہمارا آئین جمہوریت کی اساس پر قائم ہے۔ ریاست کا اقتدار عوام کی امانت ہے اور آئین اس کی ضمانت دیتا ہے۔ اس اصول کو انتخابات کے ذریعے لاگو ہونا ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ انتخابات2024 آئین کی اس بنیادی ضرورت کو تہ  تیغ کرتے ہوئے منعقد ہورہے ہیں۔ پہلے تو آئین کو پامال کرتے ہوئے الیکشن کمیشن نے خیبرپختونخوا اور پنجاب میں الیکشن نہیں کروائے۔ پھر ملک کی معاشی تباہی کے بعد انتخابات کا کھیل اس طرح رچایا گیا کہ بقول وارث شاہ ’گلیاں ہو جان سنجیاں وچ مرزا یار پھرے‘ انتخابات کا مقصد عوام کو چننے کا اختیار دینا ہے۔ اگر انتخابات میں چناؤ ہی نہیں ہے تو ایسے انتخابات کا کیا فائدہ۔

انہوں نے لکھا کہ مجھے جعلی مقدموں میں گرفتار کیا گیا تاکہ میں خود ہی الیکشن سے دستبردار ہوجاؤں، جب میرا بھائی فراز چوہدری کاغذات نامزدگی جمع کروانے جہلم پہنچا تو اسے گرفتار کر لیا گیا اور دھمکی دی گئی کہ دوبارہ نظر نہ آنا۔اس کے باوجودہ میرے بھائی فیصل اور میری بیوی کاغذات جمع کرواتے ہیں۔ ریٹرننگ افسر نے یہ کہہ کر ان کے کاغذات مسترد کردیے کہ انہوں نے جہلم کی ایک سوسائٹی میں 2 پلاٹ ظاہر نہیں کیے۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

فواد چوہدری نے مزید لکھا کہ ’ہم نے ریٹرننگ افسر کے اعتراضات کو ہائیکورٹ میں چیلنج کیا تو پتہ چلا کہ ایسی کوئی سوسائٹی جہلم میں موجود ہی نہیں۔ نہ ہی کسی پلاٹ کی ملکیت، نہ رقم کا لین دین سامنے آیا۔ ہائیکورٹ نے ریٹرننگ افسر کے اعتراضات کالعدم قرار دیے مگر اب ہمارے کاغذات دو وجوحات پر مسترد ہوگئے ہیں۔ اول یہ کہ تصدیق کا صفحہ غلط ہے اور دوسرا یہ کہ ہم نے اپنا ایزی پیسہ اکاؤنٹ ظاہر نہیں کیا۔

انہوں نے مزید لکھا گیا کہ اس دوران ان کے ورکرز کو گرفتار کیا جاتا رہا اور انہیں انتخابی عمل میں حصہ لینے سے اجتناب کا حکم دیا جاتا رہا۔ جب میرے بھائی فیصل چوہدری کے کاغذات منظور ہوگئے ہیں تو انہیں میرے ساتھ نیب کے مقدمات میں شریک ملزم بنا دیا گیا۔

سابق وفاقی وزیر نے خط میں لکھا ہے کہ کوئی بھی ذی شعور اندازہ لگا سکتا ہے کہ ایسے حالات میں الیکشن کس طرح کے ہوں گے۔ میں خود تمام سختیاں برداشت کرنے کے لیے تیار ہوں لیکن اپنے ووٹرز، دوستوں اور خاندان کو مزید مصیبت میں مبتلا کرنا مناسب نہیں۔

انہوں نے لکھا ہے کہ وہ سمجھتے ہیں کہ الیکشن کمیشن اپنے فرائض کی ادائیگی میں بری طرح ناکام ہوچکا ہے۔ ان سے استعفی کا مطالبہ کرنا وقت کا ضیاع ہے۔

فواد چوہدری نے خط میں لکھا ہے کہ ایسے انتخابات سے بننے والی حکومت نہ صرف اخلاقی بلکہ قانونی مینڈیٹ سے بھی محروم ہوگی اور اس حکومت میں ملکی مسائل سے نبرد آزما ہونے کی قطعا صلاحیت نہیں ہوگی۔ ان حالات میں میں اور میرا گروپ انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کرتے ہیں۔