امریکی صدر پر ایک بار پھر ریپ کا الزام

امریکی صدر پر ایک بار پھر ریپ کا الزام
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 1990 کی دہائی میں ایک خاتون کو ریپ کرنے کے الزامات کو 'فسانہ' قرار دیتے ہوئے رد کر دیا ہے۔

 جنسی ہراسانی کا یہ واقعہ 23 سال قبل نیو یارک کے ایک پرتعیش شاپنگ مال میں کپڑے تبدیل کرنے کے کمرے میں رونما ہوا تھا۔ اس کی تفصیلات امریکی صحافی جین کیرل نے اپنی کتاب میں بیان کی ہیں۔

ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے تیئس سال قبل نیو یارک کے بیرگڈورف گڈمین شاپنگ مال میں کیرل کو جنسی زیادتی کا نشانہ نہیں بنایا، '' میں اپنی پوری زندگی میں اس خاتون سے نہیں ملا۔ وہ اپنی کتاب فروخت کرنا چاہتی ہیں اور شاید یہ الزامات اسی وجہ سے عائد کیے گئے ہیں۔ میرے خیال میں اس کتاب کو من گھڑت کہانیوں کے طور پر فروخت کرنا چاہیے۔

دوسری جانب جین کیرل ہیں، جن کا موقف اس سے بالکل ہی مختلف ہے۔ کالم نگار کیرل کی کتاب کے کچھ اقتباسات نیو یارک میگزین نے شائع کیے ہیں۔ 

جین کیرل کا کہنا ہے کہ انھوں نے اس واقعے کے بارے میں اپنے دو دوستوں کو بتایا جن میں سے ایک نے ان کو پولیس کے پاس جانے کا مشورہ دیا تھا

لیکن ان کا کہنا ہے کہ دوسرے دوست نے انھیں یہ کسی کو نہ بتانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا تھا 'اسے بھول جاؤ، ان کے پاس 200 وکیل ہیں، وہ تمھیں دفن کر دے گا۔'

یہ الزامات ان چھ مبینہ حملوں میں سے ایک ہیں جو کیرل نے اس مضمون میں 'برے انسانوں' کے بارے میں لکھے ہیں۔ ایک اور مبینہ واقعے میں انھوں نے امریکی نشریاتی ادارے سی بی ایس کے سابق سربراہ لیس مونویز پر الزام عائد کیا ہے۔ لیس نے سنہ 2018 میں جنسی بد اخلاقی کے الزامات کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا۔

2016ء میں صدر بننے سے قبل انتخابی مہم کے دوران بھی کئی خواتین نے ٹرمپ پر جنسی ہراسی کے الزامات عائد کیے تھے۔ جنہیں ٹرمپ نے ہمیشہ مسترد کیا ہے۔ ان زیادہ تر الزامات کا تعلق زبردستی بوسہ لینے اور جسم کے مخصوص حصوں پر ہاتھ لگانے سے متعلق تھا۔ تاہم جین کیرل نے جنسی زیادتی کا الزام عائد کیا ہے۔