سینئر تجزیہ کار ضیغم خان نے کہا ہے ہے کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کیساتھ ڈیل کی وجہ سے پاکستان کے ڈیفالٹ کرنے کا خطرہ ٹل گیا ہے لیکن جہاں تک ملکی معیشت اور مہنگائی کی بات ہے تو اس کا تعلق عالمی بحران سے ہے۔
ضیغم خان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کے پاس وہ ملک جاتا ہے جو ایمرجنسی کی صورتحال میں ہو اور معیشت وینٹی لیٹر پر ہوتی ہے۔ اگر آئی ایم ایف اس کو سہارا نہ دے تو اس ملک کے ڈیفالٹ ہونے کا خدشہ ہوتا ہے۔
ملکی معیشت پر اپنا تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے یہ باتیں نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے ہوئے کہیں۔ انہوں نے کہا کہ ڈالر ایک بار اوپر چلا جائے تو نیچے آنا مشکل ہوتا ہے۔ تاہم چین کی طرف سے ملنے والے قرصے پر روپے پر پریشر کم ہو جائے گا۔ مارچ میں چین نے قرضہ معطل کردیا تھا بلکہ اس پر کڑی شرائط لگا دیں تھی لیکن اب پاکستان کو بہت بڑا ریلیف دیدیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ شروع میں اس حکومت نے ٹائم لیا۔ لگ رہا تھا یہ فیصلہ نہیں کر پا رہے کیونکہ مشکل فیصلے تھے۔ حکومت چاہ رہی تھی کہ زیادہ عرصے تک رہیں اور معیشت کی صورتحال بہتر ہونے کے بعد الیکشن ہوں۔
پروگرام میں شریک مہمان ڈاکٹر افضل اقدس کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف کا کسی ملک کے ساتھ معاہدہ کرلینا اس ملک کی معیشت کے بارے میں ایک مثبت چیز تصور کی جاتی ہے۔ یہ سمجھا جاتا ہے کہ آئی ایم ایف اپنا اعتماد اس معیشت کو دے رہا ہے۔
ڈاکٹر افضل اقدس نے کہا کہ اب بجٹ کے حجم کو بڑھا دیا گیا ہے۔ یہ تقریباً دس ہزار ارب کا بجٹ بننے جا رہا ہے۔ 436 بلین روپے کے مزید ٹیکس کا معاہدہ ہوا ہے۔ ہر مہینے پیٹرولیم پر پانچ فی لیٹر لیوی لگے گی۔
انہوں نے کہا کہ کچھ چینی حکام نے بھی ٹویٹ کرکے کہا ہے کہ پاکستان کے آئی ایم ایف کیساتھ جو مذاکرات چل رہے ہیں ان میں جلد کامیابی دیکھنا چاہ رہے ہیں۔ یہ بہت بڑی خبر ہے اور وزیر خارجہ بلاول بھٹو اس پر مبارکباد کے مستحق ہیں۔