پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے وکیل دبئی میں جیو نیوزکے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ درج کرانے میں ناکام ہو گئے۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی جانب سے ان کے وکیل کے ذریعے مجرمانہ ہتک عزت کا مقدمہ درج کرنے کی کوشش کی گئی تاہم دبئی حکام نے سے انکار کر دیا ہے۔
گزشتہ سال دسمبر میں سابق وزیراعظم عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ انہوں نے دبئی میں اپنے وکیل حسن اسلم کو ہدایت کی ہے کہ وہ جیو نیوز، اس کے اینکر شاہ زیب خانزادہ اور دبئی میں مقیم بزنس مین عمر فاروق ظہور کے خلاف متحدہ عرب امارات (یو اے ای) میں ہتک عزت کا مقدمہ اور فوجداری کارروائی دائر کریں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی ہدایت کے مطابق وکیل حسن اسلم شاد نے اس سال کے شروع میں مقدمہ درج کرنے کے لیے برشہ تھانے سے رابطہ کیا تھا تاہم دبئی پولیس نے شواہد کی کمی اور وکیل کی جانب سے متحدہ عرب امارات کے قوانین کے تحت کیس کی میرٹ قائم کرنے میں ناکامی کی وجہ سے درخواست پر درج کرنے سے انکار کردیا۔
گزشتہ سال 17 دسمبر کو عمران خان نکی جانب سے ٹویٹ کی گئی کہ "انہوں نے جیو ٹی وی، شاہ زیب خانزادہ اور جعلساز عمر فاروق ظہور کے خلاف متحدہ عرب امارات کے قانون کے تحت مجرمانہ ہتک عزت کی کارروائی شروع کردی ہے۔"
عمران خان کے ٹوئٹ کے جواب میں اٹارنی حسن شاد نے کہا کہ الحمدللہ، اپنے لیڈر اور کروڑوں پاکستانیوں کی آخری امید کے لیے لڑنا میرے لیے انتہائی خوشی اور اعزاز کی بات ہے۔ یہ مجھ پر بہت بڑی ذمہ داری ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں تمام جھوٹوں کو بے نقاب کرنے اور ان کی اصلیت دنیا پر ظاہر کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
تین ماہ بعد عمران خان کے وکیل حسن شاد متحدہ عرب امارات کے قوانین کے تحت اینکر پرسن شاہ زیب خانزادہ، عمر فاروق ظہور اور جیو ٹی وی کے خلاف مجرمانہ ہتک عزت کا مقدمہ دائر کرنے سے قاصر رہے۔
متحدہ عرب امارات میں، ہتک عزت فوجداری قانون کے تحت آتی ہے، پاکستان اور برطانیہ سمیت بیشتر ممالک کی طرح سول قانون کے تحت نہیں۔ متحدہ عرب امارات کے وفاقی قانون نمبر 3 آف 1987 کے آرٹیکل 371 سے 380 کے مطابق کسی شخص یا تنظیم کے خلاف ہتک عزت کے نتیجے میں فوجداری مقدمہ دائر کیا جا سکتا ہے۔ اگر مدعا علیہ پر ضابطہ فوجداری کے مطابق جرم ثابت ہو جاتا ہے تو انہیں دو سال قید یا 20,000 درہم جرمانے کی سزا ہو سکتی ہے۔ کوئی بھی جو شکایت کرنا چاہتا ہے اسے پبلک پراسیکیوشن میں جانے سے پہلے پولیس کے پاس جانا پڑتا ہے۔