وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ اللہ کا کرم ہے کہ ہمارا روپیہ صرف 35 فیصد گرا ورنہ ڈالر 250 سے 300 روپے تک جا سکتا تھا۔
میانوالی میں ہسپتال کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان عمران خان کا کہنا تھا کہ 23 سال قبل جب سیاست شروع کی تو احساس ہوا کہ لوگوں کو سب سے زیادہ مشکل اسی بات کی ہوتی ہے کہ جب وہ بیمار ہوں تو ہسپتال اور ڈاکٹرز نہ ہوں، مریضوں کو علاج کے لیے میانوالی سے لاہور اور راولپنڈی جانا پڑتا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ ہسپتال میانوالی کے لوگوں کے لیے شروعات ہے، میانوالی کے لیے صحت، پانی کی سکیموں کے لیے بہت پیسہ رکھا ہے اور پھر بچوں کے لیے تعلیم کا بندوبست کرنا ہے۔
ملکی معیشت کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 2018 کے بعد جب پاکستان ملا تو دو بڑے مسئلے تھے، ہمیں تاریخی خسارہ ملا، بجلی میں ساڑھے 1200 ارب کا گردشی خسارہ ملا، ن لیگ گیس میں 154 ارب روپے کا خسارہ چھوڑ کر گئی، کرنٹ اکاؤنٹ کا ساڑھے 19 ارب ڈالر کا خسارہ تھا۔
ان کا کہنا تھا مہنگائی اس لیے نہیں ہوئی کہ ہم نے کچھ نہیں کیا بلکہ مہنگائی اس لیے ہوئی کہ ماضی کی حکومتوں نے روپے کو مستحکم کرنے کے لیے پیسہ انجیکٹ کیا۔
انہوں نے مزید کہا اللہ کا کرم ہے کہ ہمارا روپیہ صرف 35 فیصد گرا ورنہ ڈالر 250 سے 300 روپے تک جا سکتا تھا، اپنی معاشی ٹیم کو مبارکباد دیتا ہوں کہ ہم نے اپنا بجٹ بیلنس کر دیا ہے اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ختم ہو گیا ہے، اب ہم مثبت سمت کی جانب گامزن ہیں۔
سابق وزیراعظم کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا جب نواز شریف کو جہاز کی سیڑھیاں چڑھتے دیکھا تو پھر ڈاکٹرز کی رپورٹ یاد آ گئی، رپورٹ میں تو تھا کہ مریض کو دل کا بھی مسئلہ ہے، کڈنی بھی خراب ہے، شوگر بھی بڑھی ہوئی ہے، مریض کو باہر جانے کی اجازت نہ دی تو وہ کسی بھی وقت گیا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ سوچ رہا ہوں جہاز دیکھ کر مریض ٹھیک ہوا یا لندن کی ہوا لگتے ہی مریض ٹھیک ہو گیا، ابھی تک پتہ نہیں لیکن اس کی تحقیقات کرنے کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا میں پھر سے رپورٹ دیکھ رہا تھا کہ ہارٹ ٹھیک نہیں، شوگر ٹھیک نہیں اور پلیٹیلیٹس بھی کم ہیں لیکن سیڑھیاں چڑھتے دیکھا تو کہا کہ اللہ تیری شان ہے۔
جے یو آئی ف کے آزادی مارچ پر تبصرہ کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کنٹینر پر بے روزگار سیاستدان اس لیے نہیں آئے تھے کہ پاکستان کے معاشی حالات برے ہیں بلکہ اس خوف سے آئے تھے کہ ان کی سیاسی دکانیں بند ہونے جا رہی ہیں۔
مولانا فضل الرحمان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا فضل الرحمان کے ہوتے ہوئے یہودیوں کو سازش کی ضرورت ہی کیا ہے، آپ ہی کافی ہیں۔