جوکر کے روپ میں کھلونے بیچ کر بیمار ماں کا علاج کرانے والی باہمت لڑکی صائمہ حکومتی امداد کا انتظار کرنے کے بعد تھک کر حکومت پر برس پڑی۔
نجی ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے صائمہ نے کہا کہ میری مشکلات آسان کرنے کا وعدہ کرنے والوں نے میری مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ میری مالک مکان کہتی ہیں کہ برائے مہربانی اپنے گھر کا کچھ کر لو، تم نے ساری دنیا کو میرا گھر دکھا دیا ہے کوئی قبضہ ہی نہ کر لے۔
کیونکہ وہ بھی بیوہ ہے اور ڈرتی ہیں۔ مجھے جو پچاس ہزار دیا گیا کاش حکومتی نمائندے مجھے یہ بھی بتا دیتے کہ میں اُس کی کتنی فوٹو کاپیز کرواؤں ۔ میں کہتی ہوں کہ چاہے کچھ نہ دیں لیکن جھوٹے وعدے کر کے ، جھوٹی آس اُمیدیں دلوا کر کسی کا دل نہ دُکھائیں۔ اب کوئی میرا فون بھی نہیں اُٹھایا۔ صائمہ نے کہا کہ حکومت ریاست مدینہ کی بات کرتی ہے، میں اپنے نبیﷺ سے شکایت ضرور کروں گی کہ آپ کی اُمت نے مجھے بہت ستایا ہے۔
صائمہ نے مزید کیا کہا آپ بھی دیکھیں:
صائمہ نے کہا میری زندگی مشکل ضرور تھی ، اُلجھی ہوئی تھی لیکن اب اسے مزید مشکل کر دیا گیا ہے۔ میں یہ سب کچھ اپنی ماں کے لیے کر رہی تھی تاکہ میں انہیں دو وقت کی روٹی دے سکوں۔ جب میرے والد اور بھائی کا سایہ ہمارے سروں سے اُٹھا تو میں نے اپنی والدہ کو اپنی ذمہ داری سمجھا۔ اگر کوئی مجھے کوئلوں پر چلنے کے لیے بھی کہے تو میں چل لوں اپنی والدہ کے لیے۔ کہا گیا کہ مجھے گھر دیا گیا ، تین لاکھ روپے دئے گئے درحقیقت ایسا کچھ نہیں ہوا۔
فوٹو سیشن ہوئے، ویڈیو کلپ بنائے گئے۔ میں یتیم ہوں ، لیکن ایک یتیم کی مجبوریاں بیچ کر جو لوگ اپنا فائدہ کرتے ہیں اُن کو آخرت میں حساب دینا ہو گا۔ میرا ایمان ہے کہ دنیا کی عدالت میں پیسہ چل جائے گا لیکن اللہ کی عدالت میں کوئی پیسے نہیں چلتے۔ یہ لوگ ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں، میں نے کئی لڑکیوں کو اپنی مجبوریوں کے لیے مرتے دیکھا ہے۔
کوئی کسی کی زینت بن جاتا ہے تو کوئی اپنی مجبوریاں گروی رکھ دیتا ہے جسے کوئی شخص آ کر چند پیسوں کے عوض خرید لیتا ہے۔ ریاست مدینہ میں کیا ایک لڑکی اور ماں اتنی سستی ہو گئی ہے کہ وہ ہر چوک پر ایک ہزار روپے میں مل رہی ہے۔ میں نے ہر انٹرویو میں بولا ہے کہ مجھے عطیہ نہیں چاہئیے میں نوکری کرنا چاہتی ہوں تاکہ میں اپنی والدہ کو لے کر کہیں چلی جاؤں۔
https://youtu.be/puval0lhIQs