Get Alerts

”جوکر “

”جوکر “
کبھی یوں بھی ہوتا ہے کہ معاشرہ ایسے انسان کو سمجھنے سے قاصر رہتا ہے جو بظاہر کسی بیماری میں مبتلا ہے مگر اس کے اندر بھی احساسات اور محسوسات کا وہی جوار بھاٹا ہوتا ہے جو کسی نارمل انسان کا۔

ٹوڈ فلپس کی لکھی اور ڈائریکٹ کی گئی اس فلم نے پوری دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔ گلیڈی ایٹر کیلئے آسکر نامزدہ واکین فینکس نے ایک ایسا لازوال کردار ادا کیا ہے جو زمانوں تک یاد رکھا جائے گا۔



اسی کی دہائی میں ایک ایسا امریکی شخص جو بچپن میں کس دماغی چوٹ کی وجہ سے بے وجہ “ہنسنے” کی بیماری میں مبتلا ہو جاتا ہے۔ اس کی ہنسی بے وقت اور لگاتار ہوتی ہے۔ کامیڈی کی دنیا میں ایک ناکام کیرئیر کے بعد وہ ایک ایسی کمپنی میں ملازم ہے جو معاوضے پر جوکر مہیا کرتی ہے۔


ہسپتالوں میں مریضوں کو خوش کرنے کیلئے واکین فینکس روز جوکر کا میک اپ کرتا ہے اور انہیں جا کر ہنساتا ہے۔ اس کی مضحکہ خیز حرکات کو دیکھ کر کئی سر پھرے اسے جسمانی تشدد کا نشانہ بناتے ہیں ۔ان سے بچنے کیلئے وہ ایک پستول ساتھ رکھ لیتا ہے۔ ایک دفعہ ٹرین میں کچھ امیر لفنگے اکیلی دوشیزہ کے ساتھ چھیڑ خانی کر رہے ہوتے ہیں کہ واکین  کو وہی ہنسی کا دورہ پڑ جاتا ہے۔

وہ اسے اس کی سزا دیتے ہیں تو جوکر انہیں اسی پستول سے قتل کر دیتا ہے۔ فلم اس کے بعد کئی نشیب و فراز لے کر ایک اور انسانی المیے پر ختم ہوتی ہے۔

یہ ایسی فلم نہیں کہ جس کا ذکر آپ عام سے الفاظ میں کر دیں۔ اس کا ایک ایک فریم، ایک ایک ڈائیلاگ آپ کی روح میں اتر کر اسے ایک انجانے گہرے غم سے آشنا کرتا ہے۔ یہ آپ کی زندگی کی پہلی فلم ہو گی کہ ایک شخص سکرین پر متواتر ہنس رہا ہے اور آپ رو رہے ہیں۔ یہ آپ کی حسیات پر چھا جانے والی فلم ہے، آپ کے محسوسات کو جھنجھوڑ کر رکھ دینے والی فلم ہے۔

اگر آپ نے دا گرین مائیل دیکھی اور اس سے متاثر ہوئے تھے تو یہ وہی فلم ہے جس کی آپ کو تلاش ہے۔ انتہائی پراثر سکرین پلے اور بہت اعلیٰ بیک گراونڈ میوزک سے مزین جب ڈائریکٹر جوکر کے کلوز اپ لیتا ہے تو آپ آنکھوں میں نمی پاتے ہیں۔ واکین نے شاندار اداکاری کی ہے۔

اپنے لہجے کو نارمل رکھتے ہوئے تھوڑا سا مختلف بنانا، اسی کا خاصہ ہے۔ آی ایم بی ڈی پر نو اعشاریہ ایک ریٹنگ کے ساتھ میرے اندازے سے یہ فلم آٹھ ایک آسکر ضرور اٹھائے  گی‘۔



واکین فینکس، زندہ باد

 

سید جواد احمد لاہور میں مقیم محقق اور تجزیہ نگار ہیں۔ پاکستان کے شمالی علاقوں پر دو کتب لکھ چکے ہیں۔