تفصیلات کے مطابق بھارتی رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر مسلمانوں پر حملوں سے متعلق پیغام میں کہا ہے کہ ہریانہ کے شہر جند میں مسلمانوں پر مسلسل حملے کئے جا رہے ہیں، مسلمانوں کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں، سوشل بائیکاٹ کیا جا رہا ہے۔
اسد الدین اویسی کا کہنا تھا کہ لوگ بھوک سے بچنے کے لیے مذہب تبدیل کر رہے ہیں، کیا یہ فراڈ تبدیلی مذہب نہیں، کیا یہ صرف اس وقت برا ہے جب کوئی ہندوازم چھوڑے۔
خیال رہے بھارت میں ہندوتوا پالیسی پر عمل پیرا بی جے پی کی حکومت میں مسلمانوں کو کرونا وائرس کی آڑ میں نفرت کا نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری ہے۔
یاد رہے کہ بھارتی مصنفہ ارون دتی رائے نے انکشاف کیا تھا کہ بھارتی حکومت کرونا وائرس کی آڑ میں مسلمانوں کے خلاف ہندو انتہا پسندوں کے جذبات کو بھڑکا رہی ہے تاکہ مسلم نسل کشی شروع ہو۔
اُن کا کہنا تھا کہ جس طرح ہندوستان میں کووِڈ 19 نامی بیماری کو مسلمانوں کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے، وہ طریقہ کافی حد تک ٹائیفائیڈ کے اس مرض جیسا ہے، جسے استعمال کرتے ہوئے نازیوں نے یہودیوں کو ان کے مخصوص رہائشی علاقوں میں ہی رہنے پر مجبور کیا تھا، میں عام لوگوں اور دنیا بھر کے انسانوں کو یہی کہوں گی کہ وہ اس صورت حال کو سنجیدگی سے لیں۔
Muslims in Jind have been seeing continuous attacks, social boycotts & threats. People who depend on alms have to choose conversion in order to not starve
Is this not fraudulent conversion? Is fraudulent conversion only bad when a person leaves Hinduism?https://t.co/g4dr1tL3VC
— Asaduddin Owaisi (@asadowaisi) April 23, 2020