بھارت میں کورونا وائرس کی وبا بھیانک صورت اختیار کر چکی ہے اور آکسیجن اور ادویات کی شدید قلت کی وجہ سے انسانی ہلاکتوں کا سلسلہ جاری ہے۔
بھارت میں ایک بار پھر ایک دن میں کورونا کے نئے کیسز تین لاکھ سے تجاوز کر گئے۔ جمعہ کے روز تک 3 لاکھ 32 ہزار سے زائد نئے کیسز درج کیے گئے، جو اس وبا کے آغاز کے بعد سے اب تک کا ایک نیا ریکارڈ ہے۔ اس دوران قومی دارالحکومت دہلی میں حکومت کی جانب سے رات میں کرفیو کے نفاذ پر سوالا ت بھی اٹھائے جارہے ہیں۔
کورونا وائرس کی دوسری لہر کے آگے ملک کا صحت کا نظام ناکام ہوگیا، اسپتالوں میں کورونا مریضوں کے لیے جگہ کم پڑ گئی، لوگ آکسیجن کی عدم فراہمی پر جان سے جانے لگے۔
اس صورتحال پر بھارتی عدالت مودی سرکار پر برہم ہوگئی، آکسیجن کی فراہمی یقینی بنانے کا حکم جاری کر دیا۔ دریں اثنا چین نے بھارت کو کورونا وبا پر قابو پانے کے لیے مدد کی پیش کش کردی۔
بھارت میں تیزی سے بڑھتے کرونا کیسز کے بعد اسپتالوں کے باہر مریضوں کی لائن لگ گئی، اسپتالوں میں آکسیجن کم پڑ گئی، میتوں کی آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے بھی جگہ کم پڑنے لگی۔
سرکاری ذرائع نے آج جمعے کے روز جو تازہ اعداد و شمار جاری کیے، ان کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں کورونا انفیکشن کے مزید تین لاکھ 32 ہزار نئے کیسز سامنے آئے ہیں۔ عالمی سطح پر ایک دن میں نئے متاثرین کی تعداد کا یہ ایک نیا ریکارڈ ہے۔ اس دوران مزید دو ہزار دو سو تریسٹھ افراد اس وبا کے باعث بھی ہو گئے۔
بعض آزاد ذرائع کے مطابق اموات کی اصل تعداد سرکاری اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہو سکتی کیونکہ ایک تو ٹیسٹنگ کی سہولیات کم ہیں اور دوسرے ہسپتالوں میں جگہ نہیں ہے۔ اس لیے بہت سے مریضوں کا ان کے گھروں میں ہی انتقال ہو رہا ہے۔ بیشتر ہسپتال ایسے مریضوں میں سے کسی کی موت کے سرٹیفیکیٹ پر وجہ کے طور پر کورونا وائرس لکھنے سے بھی گریز کرتے ہیں، جس سے اصل تعداد کا تعین مزید مشکل ہو جاتا ہے۔ پرائیویٹ ہسپتالوں میں بھی کورونا سے ہلاکتوں کا کوئی درست ریکارڈ نہیں رکھا جا رہا۔
ملکی دارالحکومت دہلی، ہریانہ، اتر پردیش، گجرات، مدھیہ پردیش اور مہاراشٹر جیسی ریاستوں کو آکسیجن کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ یہ ریاستیں گزشتہ چند روز سے مرکزی حکومت سے مدد کی اپیل کرتی رہی ہیں تاہم اب تک ان اپیلوں کے کوئی خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہو سکے۔
دہلی کے چیف منسٹر کیجری وال کا کہنا تھا، ’’دہلی میں آکسیجن کی شدید قلت ہے۔ کیا یہاں آکسیجن کا پلانٹ نہیں ہے، اس لیے دہلی کے لوگوں کو آکسیجن نہیں ملے گی۔ ہماری رہنمائی کریں کہ جب دہلی آنے والی آکسیجن کو دوسری ریاستیں روک لیں، تو ہم مرکزی حکومت کے کن حکام سے رابطہ کریں۔‘‘
بھارت میں کووڈ کی دوسری لہر فروری کے تیسرے ہفتے سے شروع ہوئی تھی جس کے بعد سے یہ خطرناک شرح سے بڑھتی جارہی ہے۔ حالانکہ حکومت نے اس پر قابو پانے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں تاہم اس کے خاطر خواہ نتائج سامنے نہیں آرہے ہیں۔
کورونا کی نئی لہر سے ایک بارپھر مہاراشٹر سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ منگل کے روز وہاں پچپن ہزار سے زائد نئے کیسز درج کیے گئے۔
چھتیس گڑھ، دہلی، کرناٹک اوراتر پردیش میں بھی روزانہ نئے کیسز میں زبردست تیزی دکھائی دے رہی ہے۔ دہلی میں پچھلے چوبیس گھنٹوں میں دس ہزار سے زائد کیسز درج کیے گئے جو رواں برس میں ایک دن کی سب سے بڑی تعداد ہے۔
بھارت، امریکا اور برازیل کے بعد کورونا وائرس سے دنیا میں سب سے زیادہ متاثرہ تیسرا ملک ہے۔ بھارت میں اب تک ایک کروڑ تریسٹھ لاکھ سے زائد افراد اس وبا سے متاثر ہو چکے ہیں جبکہ ایک لاکھ 87 ہزار سے زائد لوگوں کی موت ہوچکی ہے۔