ورلڈ و میٹر کے مطابق صورتحال یہ ہے کہ ابھی تک گزشتہ دس روز کے دوران 1255 افراد کرونا وائرس کی بھینٹ چڑھ چکے ہیں۔ جبکہ حکومتی ڈیٹا کے مطابق اپریل کے مہینے میں ابھی تک 2255 افراد کرونا وائرس کا شکار ہو کر جاں بحق ہوئے ہیں۔
گزشتہ 24 گھنٹوں میں بھی 144 افراد کرونا وائرس سے ہلاک ہوئے ہیں۔
یاد رہے کہ آج وزیراعظم نے قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایس او پیز پر ٹھیک طریقے سے عمل کیا تو شہروں میں لاک ڈاؤن نہیں کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے فوج کو کہا ہےکہ ایس او پیز پر عملدرآمد کے لیے ہماری فورسز کے ساتھ سڑکوں پر آئے، ہم اب تک لوگوں کو ایس او پیز پر چلنے کا کہتے رہے ہیں لیکن لوگوں میں کوئی خوف نہیں اور کوئی احتیاط نہیں کررہے، اس لیے فوج کو پولیس اور فورسز کی مدد کرنے کا کہا ہے۔
قومی رابطہ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا تھا کہ ان ڈور ڈائننگ پر پہلے سے پابندی عائد ہے، آؤٹ ڈور ڈائنگ پر عید تک پابندی عائد کر دی گئی ہے، صرف ٹیک اوے کی اجازت ہو گی۔
ان کا کہنا تھا کہ دفتری اوقات دوپہر2 بجے تک ہوں گے اور دفاتر میں 50 فیصد سے زیادہ لوگوں کو نا بلایا جائے جبکہ تمام بازار شام 6 بجے تک کھلے رہیں گے، شام 6 بجے کے بعد اشیائے ضروریہ کی دکانیں کھلیں گی۔
یاد رہے کہ پاکستان میں اس وقت ایکتو کیسز کی تعدد 85000 کے قریب ہے۔