ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان پر امریکا کی جانب سے ردعمل سامنے آ گیا ہے۔ ایران سے تجارتی معاہدوں پر پابندیوں کے خطرے سے آگاہ رہنے کا مشورہ دیدیا۔
واشنگٹن میں پریس بریفنگ کے دوران ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملرنے پاک ایران تجارتی معاہدوں کے سوال پر جواب میں کہا کہ ایران کے ساتھ تجارتی معاہدوں پر پابندیوں کا خطرہ ہو سکتا ہے۔ تجارتی معاہدوں پر غور کرنے والوں کو ممکنہ پابندیوں کے خطرے سے آگاہ رہنے کا مشورہ دیتے ہیں۔
پاکستان کے خلاف امریکا ممکنہ پابندیوں کا جائزہ نہیں لے رہا۔ امریکا، پاکستان کی سب سے بڑی برآمدی منڈی اور اس کے بڑے سرمایہ کاروں میں سے ایک ہے۔
انہوں نے کہا کہ امریکا 20 برس سے پاکستان میں ایک بڑا سرمایہ کار بھی ہیں۔ پاکستان کی اقتصادی کامیابی دونوں ممالک کے مفاد میں ہے۔ ہم اپنی شراکت کو جاری رکھنے کے منتظر ہیں۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
گزشتہ ماہ امریکی ترجمان میتھیو ملر نے خبردار کیا تھا کہ ایران کے ساتھ کاروبار سے پاکستان کے امریکی پابندیوں میں آنے کا خطرہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جانی نقصان پر دکھ ہوا ہے اور کسی بھی ملک کو دہشتگردی کی کارروائیوں کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔ پاکستان کو ایران کے ساتھ کسی بھی معاہدے سے باز رہنے کا مشورہ دیتے ہیں جبکہ امریکہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے کے حق میں نہیں ہے۔
واضح رہے کہ ایران کے صدر ابراہیم رئیسی تین روزہ دورے پر پاکستان آئے ہیں۔ دورے کے پہلے روز ایرانی صدر ابراہیم رئیسی نے وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی جس میں دہشت گردی کے خلاف سکیورٹی کے شعبے میں تعاون کے معاہدے کی توثیق کردی گئی۔ پاک ایران تجارتی حجم 10 ارب ڈالر تک لے جانے کے لیے آٹھ شعبہ جات میں مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کردیے گئے۔