امریکہ نے ایک بار پھر ایران کے ساتھ تجارت کرنے والے ممالک کو خبردار کردیا

نائب ترجمان محکمہ خارجہ ویدانت پٹیل نے واضح کیا کہ امریکہ نے ایران سے تجارتی معاہدے کرنے والے ممالک کو پابندیوں سے متعلق خبردار کردیا ہے۔ ایران سے تجارت کرنے والوں پر ممکنہ پابندیاں لگ سکتی ہیں۔ تاہم پاکستان خارجہ پالیسی کے تحت ایران کے ساتھ معاملات دیکھ سکتا ہے۔

امریکہ نے ایک بار پھر ایران کے ساتھ تجارت کرنے والے ممالک کو خبردار کردیا

امریکہ نے ایک بار پھر ایران کے ساتھ تجارت کرنے والوں کو خبردار کردیا۔ نائب ترجمان محکمہ خارجہ ویدانت پٹیل نے کہا کہ ایران سے تجارت کرنے والے ممالک پر ممکنہ پابندیاں لگ سکتی ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق واشنگٹن میں پرس بریفنگ کے دوران نائب ترجمان محکمہ خارجہ ویدانت پٹیل سے ایک صحافی نے سوال کیا کہ ایرانی صدر پاکستان کے دورے پر ہیں اور ان کے دورے کے دوران پاکستان اور ایران نے 8 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے اور دو طرفہ تجارت کو 10 ارب ڈالر تک لے جانے پر بھی اتفاق کیا۔  امریکہ ان معاہدوں کو کس نظر سے دیکھتا ہے؟

جواب میں نائب ترجمان محکمہ خارجہ ویدانت پٹیل نے واضح کیا کہ امریکہ نے ایران سے تجارتی معاہدے کرنے والے ممالک کو پابندیوں سے متعلق خبردار کردیا ہے۔ ایران سے تجارت کرنے والوں پر ممکنہ پابندیاں لگ سکتی ہیں۔ تمام ممالک کو پابندیوں کےممکنہ خطرے سے آگاہ رہنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ تاہم پاکستان خارجہ پالیسی کے تحت ایران کے ساتھ معاملات دیکھ سکتا ہے۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

پاکستان کو میزائل آلات فراہم کرنے والی چین اور بیلاروس کمپنیوں پر پابندیوں سے متعلق سوال پر نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے جواب دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ ادارے تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی ترسیل کے ذرائع تھے۔

ترجمان نے کہا کہ یہ چین اور بیلاروس میں مقیم ادارے تھے، ہم نے پاکستانی بیلسٹک میزائل پروگرام کیلئے آلات، قابل اطلاق اشیاء فراہمی کا مشاہدہ کیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ بڑی تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے نیٹ ورکس کیخلاف کارروائی جاری رکھیں گے، تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کی خریداری جہاں بھی ہو ان کیخلاف کارروائیاں جاری رکھیں گے۔

واضح رہے کہ 22 اپریل کو ایرانی صدر ابراہیم رئیسی 3 روزہ سرکاری دورے پر پاکستان پہنچے تھے۔

تین روزہ دورے کے دوران پاکستان اور ایران کے مابین مختلف جہتوں پر گفتگو ہوئی۔ ملاقاتوں میں ایران پاک تعلقات کو مزید مضبوط بنانے، زراعت، تجارت، رابطے، توانائی، عوامی رابطوں سمیت مختلف شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

پاکستان اور ایران نے 8 مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کیے اور دو طرفہ تجارت کو 10 ارب ڈالر تک لے جانے پر بھی اتفاق کیا۔

24 اپریل کو ایرانی صدر ابراہیم رئیسی پاکستان کا تین روزہ سرکاری دورہ مکمل کرکے کراچی سے تہران روانہ ہوگئے۔