دھرتی ماں سے پیار کا دن 22 اپریل انسانوں سے کیا تقاضا کرتا ہے؟

اس سال ارتھ ڈے کا موضوع 'سیارہ بمقابلہ پلاسٹک' ہے تاکہ پلاسٹک کے استعمال کو کم سے کم کر کے قدرتی ماحول کو بچایا جا سکے۔ لہٰذا اس سال کے لیے طے کیے گئے اہداف میں سے ایک 2040 تک دنیا بھر میں پلاسٹک کی پیداوار کو 60 فیصد تک کم کرنا ہے۔

دھرتی ماں سے پیار کا دن 22 اپریل انسانوں سے کیا تقاضا کرتا ہے؟

دھرتی ماں سے پیار کا دن کہہ لیں یا یومِ ارض یا مدر ارتھ ڈے، یہ سب نام ایک ہی بین الاقوامی تقریب کے ہیں جو ہر سال 22 اپریل کو عالمی سطح پر منائی جاتی ہے۔ اس دن کے منانے کا مقصد ماحولیاتی تحفظ کے خیال کو عام کرنا اور آئندہ نسلوں کے لیے بہتر ماحولیاتی انتظام کرنا ہے۔

یہ دن ماحولیات کے احترام پر زور دیتا ہے اور آنے والی نسلوں کے لیے زمین کے قدرتی وسائل کے تحفظ کی ضرورت کے بارے میں بیداری پیدا کرتا ہے۔ اس خیال کو تقویت دینے کے لیے پہلا یومِ ارض 22 اپریل 1970 کو منایا گیا تھا۔ یوں سالِ رواں 2024 میں یومِ ارض کا یہ 54 واں سال ہے۔

زمین سے پیار، کائنات کے احترام اور ماحولیات کے تحفظ کا خیال 1969 میں سان فرانسسکو میں یونیسکو کی ایک کانفرنس میں جان میک کونل نے تجویز کیا۔ انہوں نے یہ دن 21 مارچ 1970 کو یعنی موسم بہار کے پہلے دن منانے کا خیال پیش کیا۔ فطرت سے پیار کے اس دن کو منانے یا احترام دیے جانے کی اس تجویز کو اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل یو تھانٹ نے منظور کیا اور دستاویزات پر دستخط کیے۔

1970 ہی میں امریکہ کے سینیٹر گیلورڈ نیلسن نے ملک بھر میں ماحولیاتی تعلیم اور آگاہی کے لیے 22 اپریل کا خیال پیش کیا اور اس کے لیے ' ارتھ ڈے' کا نام تجویز کیا۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کےلیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

ارتھ ڈے کے تین بنیادی اہداف ہیں؛

الف) ماحولیاتی آگاہی کو فروغ دینا،

ب) موسمیاتی تبدیلیوں اور گلوبل وارمنگ کے خلاف آواز اٹھانا، اور

ج) ماحولیات کے تحفظ کی سرگرمیوں کے لیے رضاکارانہ خدمات کو فروغ دینا

اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 2009 میں ایک قرارداد کے ذریعے 22 اپریل کو مدر ارتھ ڈے یا عالمی یوم دھرتی ماں کے طور پر منانے کا اعلان کیا۔ یہ دن زمین اور اس کے ماحولیاتی نظام کو انسانیت کے مشترکہ گھر کے طور پر تسلیم کرتا ہے اور اناج کو بڑھانے، موسمیاتی تبدیلیوں کا مقابلہ کرنے اور اس کے تحفظ کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔

اقوام متحدہ اسے 'مدر ارتھ' کا نام اس لیے دیتی ہے کیونکہ یہ انسانوں اور اس سیارے پر موجود دیگر تمام جانداروں اور فطرت کے نظاروں کے درمیان باہمی رابطے اور احترام کو مضبوط کرنے کا خیال ہے۔  ارتھ ڈے کی اس سالانہ سرگرمی نے ری سائیکلنگ کو مقبول بنانے، توانائی کے مؤثر حل پیش کرنے، اوزون کی تہہ کی کمی کو کنٹرول کرنے کے علاوہ بہت کچھ کرنے میں مدد کی ہے اور ان کا تسلسل لازمی ہے۔

ارتھ ڈے کے لیے ہر سال ایک مرکزی نقطہ یا موضوع مقرر کیا جاتا ہے اور اس سال کا موضوع 'سیارہ بمقابلہ پلاسٹک' ہے تاکہ پلاسٹک کے استعمال کو کم سے کم کر کے قدرتی ماحول کو بچایا جا سکے۔ لہٰذا اس سال کے لیے طے کیے گئے اہداف میں سے ایک 2040 تک پلاسٹک کی پیداوار کو 60 فیصد تک کم کرنا ہے۔

زمین سے پیار اوراحترامِ کائنات کے خیال کو مزید تقویت دینے کے لیے اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ہر سال 5 جون کو عالمی یوم ماحولیات بھی منایا جاتا ہے۔

موسمی تغیرات کو دیکھتے ہوئے اور ماضی قریب میں قدرتی آفات کے تباہ کُن نتائج کے تناظر میں ضروری ہے کہ فطرت کے نظام میں انسانی عمل دخل کو روکا جائے، پلاسٹک کے بے تحاشا استعمال پر پابندی عائد کی جائے، آبی وسائل کے بے دریغ استعمال کو روکا جائے، شجرکاری کو فروغ دیا جائے اور زمین سے پیار اور کائنات کی ہر نعمت کے احترام کے خیال کو عوام میں عام کیا جائے۔