ذرائع کے مطابق پابندی کے تحت یوٹیوبرز اور ٹک ٹاکرز پارکس میں آکر کسی قسم کی ویڈیو نہیں بنا سکیں گے جب کہ صرف نیشنل میڈیا کو ویڈیو بنانے کی اجازت دی جائے گی۔
پنجاب حکومت نے پارکس میں خواتین اور فیملیز کی سکیورٹی کے لیے اہم فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق پنجاب ہارٹی کلچر اتھارٹی صوبے بھر میں پارکوں میں سکیورٹی کے لیے پرائیوٹ کمپنیوں کی خدمات حاصل کرے گی۔
اس ضمن میں وزیراعلیٰ پنجاب کے مشیر برائے سیاحت آصف محمود نے کہا کہ صوبے بھر میں پی ایچ اے کے پارکس میں نجی کمپنیوں کے گارڈز کے پاس اسلحہ ، وائرلیس سیٹ اور گشت کے لیے موٹر سائیکلیں ہوں گی۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب کی تمام پی ایچ ایز کو پارکوں میں کیمرے لگانے کی ہدایات جاری کردی ہیں جب کہ پرانے کیمرے ایک مہینے میں ٹھیک کروائے جائیں گے ۔ وزیراعلیٰ پنجاب کے مشیر برائے سیاحت آصف محمود نے کہا کہ پارکس میں خواتین اور فیملیز کے لیے ہفتے میں ایک دن جب کہ بڑے پارکس میں خواتین کے لیے علیحدہ ایریا بھی مخصوص کرنے کے حوالے سے تجاویز کا جائزہ لے رہے ہیں۔
واضح رہے کہ پنجاب میں یوم آزادی کے موقع پر پبلک پارکوں میں پیش آنے والے واقعات کے بعد پارکوں کی سکیورٹی سخت کی جارہی ہے۔ یاد رہے کہ 14 اگست کے روز سو سے زائد افراد پر مشتمل ایک ہجوم نے اس وقت خاتون پر حملہ کردیا تھا جب وہ اپنے یوٹیوب چینل کے لیے ویڈیو بنارہی تھیں۔ سوشل میڈیا پر اس واقعے کی گردش کرتی مختلف ویڈیوز میں متاثرہ لڑکی کو مدد کے لیے چیخ و پکار کرتے بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
جس کے بعد وزیراعظم عمران خان سمیت دیگرسیاسی و سماجی شخصیات نے لڑکی پرہجوم کے حملے اورہراسانی کے افسوس ناک واقعے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا تھا۔ یہ ویڈیوز سامنے آنے کے بعد لاہور پولیس نے متاثرہ لڑکی کی درخواست پر نامعلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر کے اپنی تحقیقات کا آغاز کر دیا تھا جو تاحال جاری ہیں۔