ٹک ٹاکرز کے پارکس میں داخلے پر پابندی نہیں لگائی گئی: ترجمان پنجاب حکومت

ٹک ٹاکرز کے پارکس میں داخلے پر پابندی نہیں لگائی گئی: ترجمان پنجاب حکومت
وزیر اعلیٰ پنجاب کے ڈیجیٹل میڈیا کے فوکل پرسن اظہر مشہوانی نے کہا ہے کہ پنجاب کے پبلک پارکس میں ٹک ٹاکرز کے داخلے پر پابندی نہیں لگائی گئی۔ اپنے ٹوئٹر سے ٹویٹ کرتے ہوئے انہوں نے جیو نیوز کی خبر کو فیک قرار دیا اور کہا کہ حکومت کی جانب سے ابھی ایسا کوئی اقدام نہیں کیا گیا۔

https://twitter.com/MashwaniAzhar/status/1429704249106182145


دوسری جانب بی بی سی کی خبر کے مطابق چئیرمین پارکس اینڈ ہارٹیکلچر (پی ایچ اے) یاسر گیلانی نے کہا کہ کے یہ تمام باتیں اور تجاویز پہلے ہی زیر بحث آچکی ہیں اور ہمارے بورڈ ممبروں نے یہ مشورے دیے تھے۔ لیکن ہم باضابطہ طور پر کسی پر پابندی نہیں لگا رہے ہیں اور نا ہی یہ ممکن ہے۔ البتہ اگر کسی نے پارک نے کمرشل ویڈیو بنانی ہے تو اس کے لیے پہلے بھی پی ایچ سے اجازت لینی پڑتی ہے۔ جس کے بعد اجازت نامہ جاری کیا جاتا ہے۔ جہاں تک رہی بات ٹک ٹاک کی تو اس پر تو پہلے ہی پی ٹی اے نے پابندی لگائی ہوئی ہے۔

چئیرمین پارکس اینڈ ہارٹیکلچر (پی ایچ اے) یاسر گیلانی نے مزید کہا کہ مینار پاکستان میں پیش آنے والے واقعے کے بعد ہاں، ہم یہ ضرور کرنے جا رہے ہیں کہ ہم نے تمام پارکس کی سیکورٹی پہلے سے زیادہ کر دی ہے اور سیکورٹی اہلکاروں کو چوکنا رہنے کا کہا ہے۔ یہی نہیں ہم نے یہ فیصلہ بھی کیا کہ کسی تہوار یا پبلک ڈے کے موقع پر لوگوں پر خصوصی نظر رکھی جائے گی کون کس قسم کی وڈیو بنا رہا ہے اور یہ کام ہمارے اہلکار سر انجام دیں گے۔ اور اگر کوئی شخص غیر اخلاقی ویڈیوز بناتا نظر آتا ہے تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

یاسر گیلانی نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ اس بات کا بھی خیال رکھے گا کہ اگر کہیں ہجوم ہے تو اسے اس انداز میں سنبھالا جائے کہ کوئی بد نظمی نا ہو۔ اسی طرح ہم نے اپنے سیکورٹی اہلکاروں کو یہ بھی ہدایات جاری کی ہیں کہ وہ پارکوں کے اندر بھی گشت کریں۔ انھوں نے مزید کہا کہ میرا ماننا ہے کہ لاہور شہر کے لوگ خاصے مہذب ہیں اس لیے ہم امید کرتے ہیں کہ ایسے واقعات دوبارہ نہیں ہوں گے۔‘

اس بارے میں پنجاب حکومت کے ترجمان فیاض الحسن چوہان نے بی بی سی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے پی ایچ اے کے ساتھ مل کر یہ فیصلہ کیا ہے کہ تمام پارکوں کے اندر سی سی ٹی وی کیمروں کے نظام کو بہتر کیا جائے گا اور پی ایچ اے کی سیکورٹی کے علاوہ ان کی معاونت کرنے کے لیے پولیس اہلکار بھی پارکوں میں موجود ہوں گے تاکہ ایسا ناخوشگوار واقعہ دوبارہ نا ہو۔

حکومت کے اس فیصلے کے بعد یہ دیکھا گیا ہے کہ شہر کے مختلف پارکوں کے گیٹ پر دو دو پولیس اہلکارا تعینات ہیں جو اس سے پہلے نظر نہیں آتے تھے۔ تاہم اس واقعے سے جڑے سوالات آج بھی وہیں موجود ہیں کہ جب یہ واقعہ رونما ہو رہا تھا تو سیکورٹی اور پولیس اہلکاروں نے موقع پر پہنچ کر اس لڑکی کو کیوں نہیں بچایا؟ یاد رہے کہ پنجاب حکومت نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے ان سوالات کے تسلی بخش جوابات نا ملنے پر چند اعلیٰ افسران کو ان کے عہدوں سے بھی ہٹایا ہے۔

خیال رہے کہ مرکزی دھارے کے میڈیا پر خبریں گردش کر رہی تھیں کہ  پنجاب حکومت نے صوبے کے تمام پارکس میں ٹک ٹاکرز کے داخلے پر پابندی کا فیصلہ کیا ہے۔جس کے مطابق پابندی کے تحت یوٹیوبرز اور ٹک ٹاکرز پارکس میں آکر کسی قسم کی ویڈیو نہیں بنا سکیں گے جب کہ صرف نیشنل میڈیا کو ویڈیو بنانے کی اجازت دی جائے گی۔