Get Alerts

بادی النظر میں توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کا حکم درست نہیں:  چیف جسٹس

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو گواہان پیش کرنے کیلئے وقت نہیں دیا گیا۔ ٹرائل کورٹ نے اپنے فیصلے میں غلطیاں کی ہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی کو تو سنا ہی نہیں گیا۔ ملک کی کسی بھی عدالت میں کرمنل کیس میں ملزم کو حق دفاع کے بغیر کیس کا فیصلہ نہیں ہوتا۔

بادی النظر میں توشہ خانہ کیس میں ٹرائل کورٹ کا حکم درست نہیں:  چیف جسٹس

چیف جسٹس عمر عطا بندیال  نے توشہ خانہ کیس میں ریمارکس دیے کہ بادی النظر میں ٹرائل کورٹ نے ایک ہی دن میں فیصلہ دیا جو درست نہیں تھا اور ٹرائل کورٹ کے فیصلے میں خامیاں ہیں.

چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس جمال خان مندوخیل پر مشتمل سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے توشہ خانہ کیس ایڈیشنل سیشن جج ہمایوں دلاور کے حوالے کرنے کے اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف عمران خان کی اپیل پر سماعت کی۔

دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کو گواہان پیش کرنے کیلئے وقت نہیں دیا گیا۔ بادی النظرمیں ٹرائل کورٹ نے ایک ہی دن میں فیصلہ دیا جو درست نہیں تھا۔ ٹرائل کورٹ نے اپنے فیصلے میں غلطیاں کی ہیں۔ چیئرمین پی ٹی آئی کو تو سنا ہی نہیں گیا۔ تین مرتبہ کیس کال کرکے ٹرائل کورٹ نے ملزم کو سزا سنا کر جیل بھیج دیا۔ 

الیکشن کمیشن کے وکیل امجد پرویز کا کہنا تھا ٹرائل کورٹ نے فیصلے سے قبل تین بار ملزم کو موقع دیا تھا۔ ملزم کی عدم حاضری پر ٹرائل کورٹ نے توشہ خانہ کیس کا فیصلہ کیا۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے استفسار کیا کہ ٹرائل کورٹ نے حق دفاع کے بغیر توشہ خانہ کیس کا فیصلہ کیسے کر دیا؟ ملک کی کسی بھی عدالت میں کرمنل کیس میں ملزم کو حق دفاع کے بغیر کیس کا فیصلہ نہیں ہوتا۔ توشہ خانہ کیس کے فیصلے کی اتنی جلدی کیاتھی؟

دوران سماعت چیئرمین پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل لطیف کھوسہ نے عدالت کو بتایا کہ سپیکر نے چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوایا۔ قانون کے مطابق الیکشن کمیشن 120 دنوں میں ہی کارروائی کرسکتا ہے۔

جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے استفسار کیا کہ کیا ایک ممبر دوسرے کے خلاف ریفرنس بھیج سکتا ہے؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ کوئی ممبر ریفرنس نہیں بھیج سکتا، الیکشن کمیشن خود مقررہ وقت میں کارروائی کرسکتا ہے۔ عدالت نے کہا کہ آپ نے تو شکایت کی قانونی حیثیت کو چیلنج ہی نہیں کیا۔

عمران خان کی جانب سے وکیل لطیف نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر لطیف کے خلاف عدم اعتماد کی درخواست دائر کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے 4 اگست کو آپ کی درخواستوں پر فیصلہ کر دیا۔ 5 اگست کو ٹرائل کورٹ کے جج ہمایوں دلاور نے ہمارے خلاف فیصلہ دے دیا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ سیشن عدالت کے خلاف کوئی حکم امتناع نہیں تھا۔ اس نے فیصلہ ہی کرنا تھا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا  کہ آپ کا کیس تو اب ٹرائل کورٹ میں زیر التوا نہیں۔ آپ کا کیس سن کر اب ہم کہاں بھیجیں گے؟  چیف جسٹس نے کہا کہ آپ نے درخواست کے ساتھ حقائق کی سمری لگائی اس میں بتائیں۔ کیا آپ کہتے ہیں شکایت ایڈیشنل سیشن کے بجائے مجسٹریٹ کو جانی چاہیے تھی؟

چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا کہ آپ آہستہ آہستہ ہمیں سمجھائیں۔آپ کہتے ہیں پہلے معاملہ مجسٹریٹ اٹھائے گا پھر ہی سیشن کورٹ میں ٹرائل ہوگا جس پر لطیف کھوسہ نے کہا کہ جی مجسٹریٹ پہلے دیکھے گا کہ کیس بنتا بھی ہے یا نہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم آج مداخلت نہیں کریں گے۔کل ہائیکورٹ اپیلوں پر سماعت کرے۔عدالت عالیہ میں ہونے والی پروسیڈنگ کو دیکھیں گے۔ ہم پرسوں کیس سنیں گے۔

سپریم کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی توشہ خانہ کیس میں دائر اپیلوں پر سماعت کل تک ملتوی کردی۔

واضح رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے 3 اگست کا فیصلہ چیلنج کررکھا ہے۔ پی ٹی آئی نے ہائیکورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل 5 اگست کو دائر کی تھی۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس قابل سماعت ہونے کا معاملہ ماتحت عدالت کو واپس بھیجا تھا۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے توشہ خانہ کیس کا ٹرائل معطل کرنے کی بھی استدعا کر رکھی ہے۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے جج ہمایوں دلاور نے توشہ خانہ کارروائی کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کو 3 سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔