سکالر شپ نہ ملنے پر قبائلی اضلاع کے ہزاروں طلبہ کا مستقبل داؤ پر لگ گیا

قبائلی ضلع اورکزئی کے طلباء کو سال 2018/2019 کی سکالر شپ نہیں ملی۔ ٹرائبل نیوز نیٹ ورک کے مطابق ضلع اورکزئی میں ٹوٹل 493 تعلیمی ادارے ہیں جس میں 2 مردانہ کالج اور 2 زنانہ کالج جبکہ صرف 3 ہائیر سیکنڈری سکول مردانہ ہیں، 31 ہائی سکول ہیں، مڈل 32 ہیں، 426 پرائمری سکول ہیں، گرلز ہائی سکولوں میں ایک سکول میں بھی ہیڈ مسٹریس نہیں ہے۔

سکولوں کی تعمیر و مرمت کیلئے فنڈز کی کمی کے ساتھ ساتھ 5 سو اساتذہ کی آسامیاں بھی خالی ہیں، 94 سکولوں کی عمارتیں 2008 سے اب تک تعمیر کی گئی ہیں مگر ان میں بالکل سٹاف نہیں ہے، عمارتیں خستہ حال ہو رہی ہیں۔’

ان خیالات کا اظہار ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر ضلع اورکزئی زاہد اللہ شاہ نے  اورکزئی ہیڈ کوارٹر جرگہ ہال میں منعقدہ انٹر ڈسٹرکٹ سپورٹس گالا کے تقریب اور میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ضلع اورکزئی کے طلباء نے ہمارے پاس سکالر شپ فارمز جمع کئے ہیں مگر سال 2018 اور 2019 سکالر شپ کی مد میں ہم کو بالکل فنڈ نہیں ملا ہے جبکہ ہم نے صوبائی حکومت سے 2018 اور 2019 سکالر شپ کیلئے 3 کروڑ 20 لاکھ 21 ہزار 6 سو روپے ڈیمانڈ کیے تھے مگر ابھی تک نہیں ملے ہیں۔

ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر زاہد اللہ شاہ نے بتایا کہ ضلع اورکزئی میں 94 تعلیمی اداروں کی خالی عمارتیں ہیں جو کہ 2008 سے اب تک بنائی گئی ہیں، ان اداروں میں سٹاف اور طلباء نہ ہونے کی وجہ سے اداروں کی عمارتیں خستہ حال ہو رہی ہیں، ضلع میں 493 تعلیمی ادارے ہیں جن میں 2 مردانہ کالج اور 2 زنانہ کالج جبکہ صرف 3 ہائیر سیکنڈری سکول مردانہ ہیں 31 ہائی سکول ہیں، مڈل 32 ہیں، 426 پرائمری سکول ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ضلع اورکزئی میں جتنے بھی گورنمنٹ گرلز ہائی سکول ہیں ان میں سے ایک میں بھی ہیڈ مسٹریس نہیں ہے جبکہ ان تعلیمی اداروں کیلئے ہمارے پاس 5 سو اساتذہ کی آسامیاں خالی ہیں، سکولوں میں فنڈز کی کمی کے باعث سپورٹس گالے و دیگر تفریحی پروگرامات کے انعقاد کیلئے اساتذہ گائوں کے ملکان اور والدین خود اخراجات برداشت کرتے ہیں۔

زاہد اللہ شاہ نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کہ وسائل کی کمی کے باوجود اورکزئی کے طلباء کو معیاری تعلیم اور صحیح تفریحی و صحت مند سرگرمیاں مہیا کریں۔ انہوں نے کہا کہ ضلع اورکزئی کے تمام ہائی سکولوں میں بہت جلد سکاؤٹس کا پروگرام شروع کیا جائے گا اور ہر سکول کو سکاؤٹس ٹیچر دیا جائے گا۔

دوسری جانب گزشتہ دنوں یہ خبر بھی سامنے آئی کہ موجود حکومت نے پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت کے دوران 2012 میں شروع کی گئی ’پرائم منسٹر فیس ری امبرسمنٹ سکیم‘ کو بند کردیا ہے، جس کا انتظام ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) سنبھالتا تھا۔

اس سکیم کے تحت قبائلی اضلاع اور چاروں صوبوں کے پسماندہ اضلاع کے طلبہ کے تعلیمی اخراجات اٹھائے جاتے تھے۔ تاہم اب طلبہ کے مطابق انھیں کہا گیا ہے کہ ان کی رہ جانے والی فیسیں ایچ ایس سی ادا نہیں کرے گا۔