'عدالتی فیصلے کے بعد پرویز الہیٰ بے اختیار وزیر اعلیٰ ہیں'

'عدالتی فیصلے کے بعد پرویز الہیٰ بے اختیار وزیر اعلیٰ ہیں'
اگر چیف سیکرٹری اور آئی جی وزیر اعلیٰ سے تعاون نہ کریں تو صوبہ نہیں چل سکے گا۔ اس وقت وزیر اعلیٰ پنجاب چیف سیکرٹری اور آئی جی کو تبدیل نہیں کر سکتے اور اگر چیف سیکرٹری اور آئی جی وزیر اعلیٰ کے ساتھ نہ ہوں تو وزیر اعلیٰ کام نہیں کر سکیں گے۔ عدالتی فیصلے کے بعد پرویز الہیٰ بے اختیار وزیر اعلیٰ ہیں۔ یہ کہنا ہے کالم نگار مزمل سہروردی کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبر سے آگے' میں گفتگو کرتے ہوئے مزمل سہروردی نے کہا کہ اس وقت اسٹیبلشمنٹ نہیں چاہتی کہ فوری الیکشن ہوں، آئی ایم ایف کا پروگرام بھی آنے والا ہے، الیکشن کی صورت میں آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت کے معاملات کو نقصان پہنچے گا۔ مونس الہیٰ پرویز الہیٰ کو اسٹیبلشمنٹ کے خلاف جانے کے لیے مجبور کر رہے ہیں مگرپرویز الہیٰ کو عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ میں سے کسی ایک کو رکھنا ہو گا۔ پنجاب اسمبلی میں پی ٹی آئی کے بندے پورے نہیں ہیں۔ آج ایک اہم دن تھا پھر بھی ان کے اسمبلی میں 141 اراکین تھے۔ پرویز الہیٰ کے پاس پہلے والے لامحدود اختیارات نہیں ہیں اور اب وفاق کی دخل اندازی بھی ہوگی لہٰذا پنجاب میں تبدیلی ناگزیر ہو گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ صوبوں میں سی ٹی ڈی کے ادارے بنائے گئے تھے مگر ان کی صلاحیت میں اضافہ نہیں کیا گیا۔ عمران خان کے دور میں نیشنل ایکشن پلان پر بھی پوری طرح عمل درآمد نہیں کیا گیا۔ ملٹری کورٹس کا ختم ہونا بھی غلط اقدام تھا۔ ٹی ٹی پی کے ساتھ سیز فائر اور مذاکرات بھی غلط فیصلہ تھا جس کی وجہ سے دہشت گردی کی نئی لہر پاکستان میں آ گئی ہے۔

پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب نے کہا کہ پرویز الہیٰ آہستہ آہستہ دلدل میں پھنستے چلے جا رہے ہیں، ان کو ہر حال میں اعتماد کا ووٹ لینا پڑے گا۔ اگراعتماد کا ووٹ لیں گے تو اسمبلی توڑنا پڑے گی اوراگر اسمبلی نہیں توڑتے تو پھر بھی ان کو جانا پڑے گا۔ آج کے لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے بعد تو یہ واضح ہو گیا ہے کہ ان کو ضرور جانا پڑے گا۔ تاہم حکومت اور کابینہ کے بحال ہونے سے پرویز الہیٰ خوش ہوں گے۔ مسلم لیگ (ن) بھی خوش ہو گی کیونکہ اسمبلی تحلیل کرنے میں رکاوٹ ڈال دی گئی ہے اور اب الیکشن بھی جلدی ممکن نہیں ہوں گے البتہ عمران خان کے ارادوں کو آج کے فیصلے سے نقصان پہنچا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گورنر کو اس بات کا پورا اختیار تھا کہ وہ وزیر اعلیٰ کو اعتماد کا ووٹ لینے کا کہتے مگر ان کے اس خط میں ایک جھول ہے جو انہوں نے وزیر اعلیٰ کو لکھا۔ گورنر پنجاب کو چاہئیے تھا کہ وہ اسمبلی کا اجلاس طلب کرتے، اگر وہ سمن کا کہتے تو پھر سپیکر کے پاس بھی کوئی جواز نہ رہتا کہ وہ یہ مؤقف اختیار کرتے کہ پہلے ہی اسمبلی کا اجلاس چل رہا ہے تو پھر نیا سیشن کیسے بلائیں؟ گورنر کو چاہئیے تھا کہ اسمبلی کے اجلاس کے دوران ہی اسمبلی کو سمن کرتے۔ آج پی ٹی آئی اسمبلی سے قرارداد پاس کروانے میں کامیاب ہو گئی ہے۔ (ن) لیگ کے پاس بھی بندے پورے نہیں تھے اس لیے وہ اجلاس سے واک آؤٹ کر گئے۔

صحافی نیر علی نے کہا کہ پرویز الہیٰ کے خلاف اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد واپس لے لی ہے۔ پرویز الہیٰ جب وزیر اعلیٰ بنے تھے تو ایسا ہی آئینی بحران تھا جس پر عدالت نے فیصلہ دیا تھا اور اس بار بھی معاملہ عدالت میں چلا گیا ہے۔ عمران خان پنجاب اور کی پی کے کی اسمبلی کو بارگین کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ اگر یہ دونوں اسمبلیاں ان کے پاس نہیں رہتیں تو عمران خان کی حیثیت میں کمی آ جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے بارڈر پر کافی دنوں سے صورت حال خراب چل رہی ہے اور ساتھ میں اقتصادی اور سیاسی صورت حال بھی خراب ہے اس لیے شر پسند عناصراس صورت حال سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ایجنسیز کے مطابق ٹی ٹی پی نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ ٹی ٹی پی نے اس واقعے کو عمر خالد خراسانی کی موت سے منسلک کیا ہے۔ اب دہشت گردی کا کے پی کے سے پورے ملک میں پھیلنے کا خدشہ پیدا ہو چکا ہے۔ اس وقت تک دہشت گردی کے 925 حملے ہو چکے ہیں اور ان کے علاوہ 31 حملے داعش نے بھی کیے ہیں۔

میزبان رضا رومی نے کہا کہ سیاسی رہنماؤں اور اسٹیبلشمنٹ کی یہ اجتماعی ذمہ داری ہے کہ وہ دہشت گردی کی تازہ لہر سے محفوظ رکھنے میں اپنا کردار ادا کریں۔

پروگرام کے میزبان رضا رومی تھے۔ ‘خبر سے آگے’ ہر پیر سے ہفتے کی رات 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے براہ راست پیش کیا جاتا ہے۔