اپوزیشن کی جماعتوں پیپلز پارٹی اور جمیعت علمائے اسلام نے پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ پنجاب بنانے کی تجویز دیتے ہوئے اس اہم معاملے سے اتفاق کرنے کیلئے مسلم لیگ ن کی قیادت کو منانے کی کوششیں شروع کر دی ہیں۔
جیو نیوز کے مطابق حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر اپوزیشن کے اہم رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقاتوں میں مسلم لیگ ق کو اپنے ساتھ ملانے کیلئے ایک اہم تجویز سامنے آئی ہے۔
آصف علی زرداری، بلاول اور جعمیت علمائے اسلام (جے یو آئی) کے سربراہ فضل الرحمان نے آج لاہور میں مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی۔
اس ملاقات میں اپوزیشن کی طرف سے اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الٰہی کو پنجاب کی وزارت اعلیٰ کا امیدوار نامزد کرنے پر مشاورت ہوئی۔
پنجاب کی وزارت اعلیٰ پرویز الٰہی کو دینے کی صورت میں ق لیگ وفاق اور پنجاب میں تحریک عدم اعتماد پیش ہونے کی صورت میں اپوزیشن کا ساتھ دیگی۔ جے یو آئی کے مطابق پنجاب کی وزارت اعلیٰ کے معاملے پر ن لیگ نے نواز شریف کو حتمی فیصلے کا اختیار دے دیا ہے۔
ملاقات کے بعد جاری کیے گئے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی سیاسی اور قانونی حکمت عملی تیار کرنے اور تحریک لانے کے وقت کا تعین کرنے کیلئے کمیٹی بنادی گئی ہے۔
اعلامیے کے مطابق پورا ملک متفق ہے کہ موجودہ حکومت سے جس قدر جلد ممکن ہو نجات دلائی جائے، موجودہ حکومت آئین کی طے کردہ حدود پھلانگ رہی ہے جس کی تازہ مثال کالے قوانین کا آرڈیننس کے ذریعے اجراء ہے، غیرجمہوری اقدامات کا راستہ روکا جائے گا اور ہر قانونی فورم پر چیلنج کیا جائے گا۔
اعلامیے کے مطابق مہنگائی عوام کیلئے ناقابل برداشت اور ناقابل قبول ہوچکی ہے، عوام کو مہنگائی سے نجات دلانے کیلئے اس حکومت کا گھر جانا لازمی ہے۔
جیو نیوز کے مطابق مسلم لیگ ق کی قیادت سے 11 ارکان قومی اسمبلی نے رابطے کیے ہیں۔ ارکان اسمبلی نے چوہدری برادران کو سیاسی فیصلے میں تعاون کی یقین دہانی کروائی ہے۔
ارکان اسمبلی نے یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا ہے کہ چوہدری برادران جو فیصلہ کریں گے اس کے ساتھ چلیں گے۔
11 ارکان کے رابطوں سے متعلق چوہدری شجاعت کو آگاہ کردیا گیا ہے جبکہ تین ارکان قومی اسمبلی کی آج فون پر چوہدری شجاعت سے بات بھی کروائی گئی ہے۔