آئی ایم ایف پاکستان کی نو منتخب حکومت کیساتھ کام کرنے کیلئے آمادہ

آئی ایم ایف کی کمیونیکیشن ڈائریکٹر جولی کوزیک نےکہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کا آئی ایم ایف کو خط لکھنا سیاسی معاملہ ہے۔ اس پر بات چیت نہیں کروں گی۔ آئی ایم ایف پاکستان کے اندرونی سیاسی معاملات میں بیان نہیں دیتا۔

آئی ایم ایف پاکستان کی نو منتخب حکومت کیساتھ کام کرنے کیلئے آمادہ

عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان کی نئی منتخب حکومت کے ساتھ کام کرنے پر آمادگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا معاشی استحکام سے متعلق نگران حکومت کے اقدامات پر مطمئن ہے۔

آئی ایم ایف کی کمیونیکیشن ڈائریکٹر جولی کوزیک نے پاکستان سے متعلق پریس بریفنگ کے دوران نگران حکومت کے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نگران حکومت کی معاشی استحکام کیلئے کوششوں سے مطمئن ہے۔

جولی کوزیک کا کہنا تھا کہ نگران حکومت نے معاشی استحکام کو برقرار رکھا اور مالیاتی اہداف پر سختی سے عمل پیرا ہو کر سماجی تحفظ کیلئے اقدامات کیے گئے ساتھ ہی افراط زر کنٹرول کرنے اور زرمبادلہ ذخائر کیلئے سخت مالیاتی پالیسی پر عمل کیا گیا۔

آئی ایم ایف کی کمیونیکیشن ڈائریکٹر نے پاکستان کی نئی منتخب حکومت کے ساتھ کام کرنے پر آمادگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں میکرو اکنامک استحکام کو یقینی بنانے کے لیے نئی حکومت کے ساتھ معاشی استحکام و خوشحالی کی پالیسیوں پر کام کرنے کے منتظر ہیں تاکہ وسیع تر اقتصادی استحکام اور پاکستانی شہریوں کی خوشحالی یقینی بنائی جائے۔

انھوں نے بتایا کہ 11 جنوری کو آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ نے سٹینڈ بائی ارینجمنٹ کے پہلے ریویو کی منظوری دی۔ جس کے تحت پاکستان کو ایک ارب نوےکروڑ ڈالر جاری ہوئے۔

جولی کوزیک نے کہا ہے کہ بانی پی ٹی آئی کا آئی ایم ایف کو خط لکھنا سیاسی معاملہ ہے۔ اس پر بات چیت نہیں کروں گی۔ آئی ایم ایف پاکستان کے اندرونی سیاسی معاملات میں بیان نہیں دیتا۔

پاکستان میں جاری سیاسی حالات پر تبصرے سے گریز کرتے ہوئے  جولی کوزیک کہا جو کہنا تھا اس میں مزید اضافہ نہیں کرنا چاہتیں۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

واضح رہے کہ گزشتہ روزبیرسٹرگوہر علی خان اور سینیٹر علی ظفر کی جانب سے یہ بیان سامنے آیا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان نے الیکشن میں دھاندلی کے خلاف عالمی مالیاتی فنڈ( آئی ایم ایف) کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بیرسٹرگوہر علی خان اور سینیٹر علی ظفر نے عمران خان سے ملاقات کے بعد اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان آج آئی ایم ایف کو خط لکھیں گے۔

علی ظفر نے کہا کہ آئی ایم ایف، یورپی یونین کا اپنا ایک مینڈیٹ ہے۔ آئی ایم ایف کا میرٹ ہے کہ گڈ گورننس ہو۔ جس ملک میں جمہوریت نہیں ہے وہاں بین الاقوامی ادارے کام نہیں کرتے۔

انہوں نے کہا کہ پوری دنیا نے دیکھا کہ پاکستان میں لوگوں کا ووٹ چوری ہوا۔یہ چوری کے مینڈیٹ پر جمہوریت نہیں چل سکتی۔ جب فنڈنگ ادارے دیکھتے ہیں جمہوریت نہیں ہے تو وہ قرض نہیں دیتے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارا خط آئی ایم ایف کو جائے گا۔  اگر آئی ایم ایف نے کوئی بات چیت کرنی ہے تو سب سے پہلے انتخابات میں دھاندلی کا آڈٹ کرائے۔ جہاں جہاں آڈٹ میں دھاندلی ثابت ہو اس کو ختم کیا جائے اس کے بعد آئی ایم ایف بات کرے۔ اس آڈٹ میں جوڈیشری کا عمل دخل بھی ہو۔ اگرآڈٹ نہیں ہوتا تو آئی ایم ایف سے قرض کا اقدام ملک کیلئے نقصان دہ ہوگا۔

انہوں نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ جو معاہدہ ہوگا۔ وہ ہم نے دھاندلی کے خلاف آڈٹ سے مشروط کردیا ہے۔ پہلے بھی آئی ایم ایف کو کہا تھا کہ فری اینڈ فئیر الیکشن ہو۔

بیرسٹر علی ظفر کہنا تھا کہ بشریٰ بی بی کو دو مہینے سے ملنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ، وکلا کی ٹیم کو ہدایات دی گئی ہیں کہ ملاقات کے لیے کیس فائل کیا جائے۔

اس موقع پر پی ٹی آئی کے رہنما بیرسٹر گوہرعلی خان کا کہنا تھا کہ 3 مارچ کو ہونے والے انٹرا پارٹی الیکشن میں بیرسٹر علی ظفر چیئرمین اور عمر ایوب جنرل سیکرٹری کیلئے امیدوار ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب پارلیمانی کردار ادا کریں گے اور بیرسٹر علی ظفر کو کامیاب کرائیں گے۔

 بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں معیشت بہتری کی طرف جائے۔  اگر الیکشن صاف و شفاف نہیں ہوں گے تو معیشت کو نقصان ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ جن کے پاس حق حکمرانی نہیں ہے وہ غاصب کے طور پر کرسیوں پر بیٹھیں گے۔  عدالت سے تیزی کے ساتھ ہونے والے فیصلوں کو ساری دنیا نے دیکھا ہے۔  بانی پی ٹی آئی کا جیل میں ہونا غیرقانونی اور غیرآئینی ہے۔ تحریک انصاف پارلیمنٹ کا حصہ بنے گی اور آگے بڑھے گی۔