پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی ) کے رہنما اور نو منتخب رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے انتخابات کے نتائج کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔
شیر افضل مروت کی جانب سے جمعے کو دائر کی جانے والی درخواست میں8 فروری 2024 کو ہونے والے عام انتخابات کے نتائج، سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کے الزامات سے متعلق الیکشن کمیشن کمیٹی کو چیلنج کر دیا۔ چیف الیکشن کمیشن سکندر سلطان راجہ اور الیکشن کمیشن کے ممبرز کی تعیناتیوں کو بھی چیلنج کیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت نے سپریم کورٹ میں دائر آئینی درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ عام انتخابات 2024 کے دوران بڑے پیمانے پر بے ضابطگیاں سامنے آئی ہیں۔ جس کے بعد انتخابات کی شفافیت پر سنگین سوالات اٹھ رہے ہیں۔
تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا اور ممبران کی تعیناتی کالعدم قرار دی جائے اور قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے تمام فارم 47 کالعدم قرار دیے جائیں۔الیکشن کمیشن کی جانب سے تشکیل دی گئی اعلیٰ سطح کی کمیٹی کو بھی کالعدم قرار دیا جائے۔
اس میں عدالت عظمیٰ سے سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چھٹہ کی جانب سے انتخابات میں دھاندلی سے متعلق الزامات کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی الیکشن کمیشن کی اعلیٰ سطح کی کمیٹی کو کالعدم قرار دینے کی استدعا بھی کی گئی ہے۔
شیر افضل مروت نے اپنی درخواست میں استدعا کی ہے کہ دھاندلی کے الزامات کی انکوائری کے لیے وزارتِ داخلہ کو جوڈیشل کمیشن بنانے کا حکم دیا جائے۔
شیر افضل نے اپنی درخواست میں کہا کہ جوڈیشل کمیشن ملک بھر کے الیکشن نتائج راولپنڈی سمیت کنسالیڈیٹ کرے۔وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی تشکیل روک دی جائے اور وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو کوئی بھی احکامات جاری کرنے سے بھی روکا جائے۔
انہوں نے سپریم کورٹ سے استدعا کی کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی تشکیل روک دی جائے۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو کوئی بھی احکامات جاری کرنے سے روکا جائے۔
دوسری جانب ذرائع رجسٹرار آفس نے کہا کہ ابھی تک شیر افضل مروت کی کوئی درخواست وصول نہیں ہوئی۔