حکمران جماعت اور دونوں بڑی اپوزیشن پارٹیاں نیب کو ختم کرنے ، سیاست دانوں کے خلاف قائم تمام نیب مقدمات فوری طور پر ختم اور تمام نیب اسیران کی فوری رہائی پر متفق ہوگئی ہیں جبکہ اس فیصلے کو اگست سے پہلے پہلے ہر صورت عملی جامہ پہنا دیا جائے گا . ذرائع کے مطابق ملکی سیاست میں طلاطم برپا کردینے والا یہ فیصلہ برسر اقتدار پاکستان تحریک انصاف اور پارلیمنٹ میں اپنا نہائت مؤثر وجود اور فیصلہ کن کردار رکھنے والی اپوزیشن کی دونوں بڑی جماعتوں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان ایک خفیہ بیٹھک میں ہوا ہے۔
ذرائع کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں مقتدرہ کی مبینہ کوشش سے حکمران جماعت پی ٹی آئی ، "نون لیگ" اور پیپلز پارٹی کے مابین 21 جولائی کو ہونے والے ایک خفیہ اجلاس میں پی ٹی آئی کی نمائندگی وفاقی وزراء پرویز خٹک اور اسد عمر ، پیپلزپارٹی کی نمائندگی سابق چیئرمین سینیٹ فاروق ایچ نائیک اور "نون لیگ" کی نمائندگی قومی اسمبلی میں قائم مقام اپوزیشن لیڈر خواجہ آصف نے کی . . ذرائع کے مطابق خواجہ محمد آصف نے تینوں سیاسی قوتوں کے مابین اس خفیہ معاہدہ سے پہلے لندن میں "نون لیگ" کے قائد نواز شریف اور فاروق نائیک نے پیپلز پارٹی کے قائد آصف زرداری سے ہنگامی رابطہ کر کے اپنی اپنی اعلیٰ قیادت سے اس کی منظوری حاصل کی البتہ یہ معلوم نہیں ہوسکا کہ آیا پی ٹی آئی کے چیئرمین ، وزیراعظم عمران خان سے بھی اس کی منظوری حاصل کر لی گئی ہے یا نہیں جن کے بیانیہ کو اس تہلکہ خیز اقدام سے ذک پہنچنے کا اندیشہ ہے۔ اور جن کے طرز حکومت کی ساکھ کے لئے یہ اقدام ایک بڑا 'سیٹ بیک' ثابت ہوسکتا ہے.
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک کی تینوں اہم سیاسی قوتوں کے مابین ہونے والی اس انڈرسٹینڈنگ کی روشنی میں ملک میں احتساب کا اہم ترین ادارہ 'قومی احتساب بیورو' (NAB) ختم کرنے کے لئے ضروری قانون سازی کا متفقہ مسودہ پیپلزپارٹی کے قائد آصف زرداری کے وکیل ، سابق چیئرمین سینیٹ فاروق ایچ نائیک نے تیار کیا ہے۔ جسے اب متفقہ ڈرافٹ کی حیثیت حاصل ہوگئی ہے۔ جسے آنے والے دنوں میں پارلیمنٹ میں پیش کئے جانے کا امکان ہے تاکہ اس حوالے سے قانون سازی کا پراسیس اگست تک پایہ تکمیل تک پہنچایا جا سکے۔ متذکرہ قانون کے تحت سیاست دانوں سمیت شہریوں کے خلاف قائم کئے گئے تمام نیب مقدمات فوری طور پر ختم ہوجائیں گے جبکہ نیب کے تحت تمام قیدیوں کو فی الفور رہا کر دیا جائے گا۔