دی نیوز کے ایڈیٹر انویسٹی گیشن انصار عباسی نے ذرائع کے حوالے سے خصوصی خبر دیتے ہوئے بتایا ہے کہ اکتوبر میں عام انتخابات کے امکانات واضح ہونے لگے ہیں، حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات ہونگے۔
سینئر صحافی انصار عباسی نے خبر دی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ غیر جانبدار ہو کر اور 'نرم مداخلت' کر کے جلد سیاستدانوں کو مذاکرات کی میز پر لائے گی اور اس اکتوبر میں عام انتخابات کے قوی امکانات ہیں۔
دی نیوز کے ایڈیٹر انصار عباسی کے مطابق اسٹیبلشمنٹ غیر جانبدار رہ کر نرم مداخلت کرے گی، حکومت اور اپوزیشن کے درمیان مذاکرات ہوں گے جبکہ اسٹیبلشمنٹ پوری کوشش کرے گی کہ متفقہ طور پر تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابات پر راضی کر لیا جائے۔
https://twitter.com/geonews_urdu/status/1550795920643694594
انصار عباسی کے مطابق نرم مداخلت کا فیصلہ ملکی معیشیت کی تباہ کن صورتحال کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
دوسری جانب جیو نیوز کے سینئر صحافی سہیل وڑائچ نے بھی انصار عباسی کی اس خبر کی تصدیق کی ہے۔
سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ کاکہنا ہےکہ چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان الیکشن اصلاحات، معیشت اور آرمی چیف کی تقرری پر بات چیت کیلئے تیار ہیں۔
جیونیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سہیل وڑائچ نے کہا کہ کل عمران خان سے ملاقات ہوئی تھی، ان سے ملاقات میں بات ہوئی کہ سیاستدانوں میں تین معاملات پرگفتگو ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ تین معاملات میں الیکشن اور اصلاحات، معاشی ایجنڈا اورآرمی چیف کی تقرری شامل ہے، تمام لوگ محسوس کررہے ہیں کہ سیاسی مذاکرات کی راہ ہموارہونی چاہیے۔
سہیل وڑائچ کا کہنا تھاکہ عمران خان بھی مذاکرات کے لیے تیار ہیں وہ ان تینوں معاملات پر بات چیت کے لیے تیار ہیں، امکان ہے کہ عمران خان صدر مملکت کو خط لکھیں اور وہ مذاکرات کروائیں کیونکہ تمام لوگ محسوس کررہے ہیں کہ سیاسی جماعتوں میں مذاکرات ہونے چاہئیں۔
ادھر سینئر صحافی کامران خان نے بتایا ہے کہ "پوری PTI لیڈرشپ بمعہ عمران خان اسد عمر فواد چوہدری کہتے ہیں ابھی تک حکومت سے کسی قسم کے مذاکرات کے لئے بشمول اسٹیبلشمنٹ کوئی رابطہ نہیں کیا گیا پہلی شرط " فوری طور اقتدار سے علیحدگی انتخابات کے انعقاد پر آمادگی کا برملا اظہار" کوئی یقین دلا دے جامع مذاکرات کا فوری آغاز ہوجائیگا۔"
https://twitter.com/AajKamranKhan/status/1550798697587527685