سپریم کورٹ آف پاکستان نے حمزہ شہباز شریف کو عبوری وزیراعلیٰ بنا دیا۔
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور مسلم لیگ ق کے وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب کے معاملے پر سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں جمع کرائی جانے والی درخواست پر چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ تشکیل دیا گیا ہے جس میں چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر شامل ہیں۔
چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے مختصر فیصلہ جاری کرتے ہوئے حمز شہباز کا بطور وزیراعلیٰ یکم جولائی کا سٹیٹس بحال کر دیا۔ حمزہ شہباز ایک مرتبہ پھر عبوری وزیراعلیٰ پنجاب ہوں گے۔
عدالت نے سماعت پیر تک ملتوی کردی۔
اس سے قبل سپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہی کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ وزیر اعلی کا انتخاب ہوا، حمزہ شہباز نے 179 جبکہ پرویز الٰہی نے 186ووٹ حاصل کیے لیکن ڈپٹی اسپیکر نے مسلم لیگ (ق) کے دس ووٹ مسترد کردیے۔ ڈپٹی اسپیکر نے چوہدری شجاعت حسین کے مبینہ خط کو بنیاد بنا کر مسلم لیگ (ق) کے ووٹ مسترد کیے۔ بعدازاں سپریم کورٹ نے ڈپٹی اسپیکر کو دو بجے طلب کر لیا۔
چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ ڈپٹی سپیکر الیکشن کا مکمل ریکارڈ بھی عدالت میں پیش کریں اور آ کر بتائیں سپریم کورٹ کے فیصلے کے کس پیرا کی بنیاد پر رولنگ دی۔
سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل پاکستان کو بھی نوٹس جاری کردیے اور ایڈووکیٹ جنرل پنجاب بھی معاونت کے لیے سپریم کورٹ طلب کر لیا۔
پرویز الٰہی کے وکیل نے کہا کہ حمزہ شہباز نے حلف لے لیا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ اس سے فرق نہیں پڑنا، ہم نے آئین اور قانون کی بات کرنی ہے، آپ لوگ بھی ذرا صبرو تحمل کا مظاہرہ کریں۔
عدالت نے حمزہ شہباز اور چیف سیکریٹری پنجاب کو بھی نوٹس جاری کر دیا۔ بعدازاں 2 بجے کے بعد سپریم کورٹ نے پرویز الٰہی کی درخواست پر دوبارہ سماعت شروع کی تو ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے عرفان قادر نے وکالت نامہ جمع کرا دیا ۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے استفسار کیا کہ ڈپٹی اسپیکر کو طلب کیا تھا وہ کیوں نہیں آئے جس پر عرفان قادر نے کہا کہ میں موجود ہوں عدالت کی معاونت کروں گا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ کمرہ عدالت میں اتنا رش ہے، ہدایت کی گئی تھی متعلقہ لوگ ہی آئیں، جس کے بعد فل بینچ نے سماعت کچھ دیر کے لیے ملتوی کردی۔ کورٹ روم میں متعلقہ لوگ ہی ہوں گے پھر سماعت شروع کریں گے۔