صوبائی اسمبلی نے مسلم لیگ ن کے نائب صدر حمزہ شہباز شریف کو نیا قائد ایوان چن لیا ہے۔ پنجاب کے نئے وزیراعلیٰ کے انتخاب کیلئے صوبائی اسمبلی کے اجلاس سے تحریک انصاف اور ق لیگ نے بائیکاٹ کر دیا تھا۔ حمزہ شہباز شریف کے حق میں 197 ووٹ ڈالے گئے۔
تفصیل کے مطابق پنجاب اسمبلی کے ایوان نے ن لیگ کے صدر میاں حمزہ شہباز شریف کو نیا قائد چن لیا ہے۔ شدید ہنگامہ آرائی کے بعد شروع ہونے والے ووٹنگ کے عمل کا مسلم لیگ ق اور پی ٹی آئی کے اراکین نے بائیکاٹ کیا تھا۔ دونوں جماعتوں کے ممبران نے ہنگامہ آرائی اور چودھری پرویز الٰہی کو زدوکوب کرنے کے خلاف ایوان سے واک آئوٹ کیا۔
پارٹی پوزیشن
مسلم لیگ ق نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں 189 ارکان کی حمایت حاصل ہے، جبکہ حمزہ شہباز کہتے رہے کہ 200 سے زائد اراکین صوبائی اسمبلی ان کے ساتھ ہیں۔ پنجاب اسمبلی کے 371 ارکان میں سے وزیراعلیٰ بننے کے لیے 186 ووٹ درکار تھے۔
موجودہ اسمبلی میں تحریکِ انصاف کے 183 ارکان ہیں، مسلم لیگ ن کے ارکان کی تعداد 166 ہے، مسلم لیگ ق کے 10 ارکان ہیں، پیپلز پارٹی کے ارکان کی تعداد 7 ہے۔ ایوان میں اس وقت آزاد ارکان کی تعداد 4 ہے جب کہ راہِ حق پارٹی کا ایک رکن ہے۔
تحریکِ انصاف کے ناراض ارکان کی تعداد 21 ہے، مسلم لیگ ن کے 5 ارکان اپنی جماعت سے ناراض ہیں، جب کہ چوہدری نثار علی خان ووٹنگ میں حصہ نہیں لیں گے۔
ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری پر تشدد
اس سے قبل اجلاس شروع کرنے کیلئے جب ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری ایوان میں پہنچے تو حکومتی اراکین کی جانب سے انہیں شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ ان پر لوٹے پھینکے گئے جبکہ ان کے ڈیسک کا گھیرائو بھی کیا گیا۔ حکومتی اراکین کی جانب سے دوست محمد مزاری کو تھپڑ مارے گئے اور بال کھینچے گئے۔
صورتحال بے قابو ہوئی تو پولیس کی بھاری نفری کو طلب کر لیا گیا۔ جس کے بعد ڈپٹی سپیکر کو سخت سیکیورٹی میں ایوان سے باہر لے جایا گیا۔
چودھری پرویز الٰہی زخمی
ہنگامہ آرائی کے دوران متعدد ارکان اسمبلی زخمی ہو گئے۔ اس دوران وزارت اعلیٰ کے امیدوار چودھری پرویز الہٰی بھی ہنگامہ آرائی کے نرغے میں آگئے اور تشدد سے زخمی ہو گئے۔ بعد ازاں اس واقعے پر میڈیا سے گفتگو میں پرویز الہیٰ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن نے اپنے غنڈے بلائے ہیں، شریفوں کا اصل چہرہ سب نے دیکھ لیا ہے، سارے معاملے میں آئی جی پنجاب ملوث ہیں۔ میرا بازو ٹوٹ گیا ہے اور سینے پر بھی چوٹیں آئی ہیں۔
چودھری پرویز الٰہی نے الزام عائد کیا کہ رانا مشہور مجھ پر تشدد کر رہے تھے اور حمزہ شہباز دور سے بیٹھے انہیں ہدایات دے رہے تھے، مجھ پر حملہ کروا کر جان سے مارنے کی کوشش کی گئی۔ ان کو یہی لگا تھا کہ انہوں نے میرا معاملہ ختم کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ شریفوں کی جمہوریت ہے؟ از خود نوٹس ان کے لیے لیا جاتا ہے جن کی کوئی سفارش ہو میں نے معاملہ اللہ پر چھوڑ دیا ہے۔ میرے لیے کوئی عدالت نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی نے پنجاب میں شکست دیکھتے ہوئے غنڈہ گردی شروع کردی: مریم نواز
پنجاب اسمبلی میں ہونے والی ہنگامہ آرائی کی مریم نواز نے بھی شدید مذمت کی اور کہا کہ پنجاب میں شکست دیکھتے ہوئے غنڈہ گردی شروع کردی گئی۔ مریم نواز نے ٹویٹ میں لکھا کہ اس غنڈہ گرد اور سڑک چھاپ پی ٹی آئی کا جڑ سے خاتمہ ہر پاکستانی کا اولین فرض ہے۔ یہ کلچر کسی طرح بھی ملک وقوم کے لیے اچھا نہیں بلکہ تباہی ہے۔ اس کا فوری سدباب اور خاتمہ ضروری ہے۔ پنجاب کے عوام ان کے چہرے پہچان لے۔
مریم نواز کا مزید کہنا تھا کہ جتنا چاہے پھڑپھڑا لو، پنجاب کا حق پنجاب کے عوام کوآج انشاء اللہ مل کر رہے گا۔ وہ ترقی جو 2018ء میں چھین لی گئی تھی، وہ پنجاب واپس لے کر رہے گا۔ وزیراعلی حمزہ شہباز انشاء اللہ۔