Get Alerts

عمران خان کا ریپ کو خواتین کے کپڑوں سے جوڑنا مجرمانہ سوچ کی عکاسی ہے: مریم نواز

عمران خان کا ریپ کو خواتین کے کپڑوں سے جوڑنا مجرمانہ سوچ کی عکاسی ہے: مریم نواز
خواتین کے لباس کے حوالے سے عمران خان کے حالیہ بیان پر رد عمل دیتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا تھا کہ عمران خان نے یہ بات کرکے قوم کو بتایا ہے کہ وہ کس قسم کی سوچ رکھتے ہیں۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ عمران خان کا ریپ کو خواتین کے کپڑوں سے جوڑنا ان کی مجرمانہ ذہنیت ہے ، خواتین کے لباس سے متعلق عمران خان کا بیان ان کی پست ذہنیت کی عکاسی کرتا ہے ، عمران خان کے بیان سے ریپسٹ کو حوصلہ ملا ہے ، چھوٹی بچیوں کے ریپ ہوئے کیا وہ ڈریس کی وجہ سے ہوئے ، زینب اور جس عورت کا بچوں کے سامنے موٹر وے پر ریپ ہوا کیا اس نے غلط کپڑے پہنے ہوئے تھے۔

مریم نواز مریم نواز نے کہا کہ ’جو بات عمران خان نے کی وہ ایک مجرمانہ سوچ کی عکاس ہے، انہوں نے یہ بات کرکے قوم کو بتایا ہےکہ ان کے دل اور دماغ میں کس قسم کی سوچ ہے‘

ان کا کہنا تھا کہ 'جو انسان ریپ کے مجرم کو ذمہ دار قرار دینے کے بجائے مظلوم کو ذمہ دار قرار دیتا ہے، اس قسم کی سوچ سے پاکستان کو آزادی چاہیے'۔

مریم نواز نے وزیراعظم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ کے بارے میں سنا تھا کہ آپ خواتین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں یا غلط زبان استعمال کرتے ہیں، آپ نے جس طرح ریپ متاثرین کی توہین کی، ایسے لوگوں کے والدین اور متاثرین کو تکلیف پہنچی ہوگی، بجائے ان کو انصاف ملتا ان کو شرم آرہی ہوگی کہ آپ نے ان کو ہی ذمہ دار قرار دیا یہ ایک بری سوچ ہے اس کا خاتمہ ضروری ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نےخواتین کےلباس بارےجوبات کی ہے وہ ایک مجرمانہ سوچ کی عکاس ہے، جو انسان ریپ جیسے گھناونے جرم پر جرم کرنے والے کو بری الذمہ قرار دیتا ہے اور اس سے متاثر ہونے والے کو ذمہ دار قرار دے اس کی سوچ ریپ اپالوجسٹ کی ہے ، عمران خان کو اس قسم کی بات کرتے شرم آنی چاہیے کیوں کہ انہوں نے مظلوم کے بجائے مجرم کا ساتھ دیا اس سے ان تمام مظلوموں کی دل آزاری ہوئی ہے۔

یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے حال ہی میں غیر ملکی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیا تھا جس میں انہوں نے بیان دیا تھا کہ عورت مختصر کپڑے پہنے گی تو مردوں پر اثر پڑے گا ، وزیراعظم عمران خان کے اس بیان پر انہیں اپوزیشن سمیت کئی خواتین نے بھی ہدف تنقید بنایا اور کہا کہ وزیراعظم عمران خان نے یہ بات کہہ کر ہماری دل آزاری کی ہے، انہوں نے جنسی ہوس کو خواتین کے کپڑوں سے منسوب کر دیا ہے جب کہ ملک میں کم سن بچیوں کے ساتھ بھی جنسی استحصال کے واقعات ہو رہے ہیں ، ایسے میں کیا بچیاں بھی مختصر کپڑے پہنتی ہیں؟۔

پاکستان پیپلز پارٹی نے خواتین کے لباس سے متعلق بیان پر وزیراعظم عمران خان سے معافی کا مطالبہ کیا تھا ، پاکستان پیپلزپارٹی نے وزیراعظم عمران خان سے مطالبہ کیا کہ وہ خواتین کے لباس سے متعلق بیان پر خواتین سے معافی مانگیں ، پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما نیر بخاری نے کہا کہ وزیراعظم کا لباس سے متعلق بیان انتہائی افسوسناک اور متاثرہ خواتین کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہے، وزیراعظم کے بیان پر خواتین میں تشویش اور غصہ پایا جاتا ہے ، وزیراعظم نے خواتین کے لباس سے متعلق بیان دے کر مجرموں کا ساتھ اور خواتین کی توہین کی ہے ، وزیراعظم کا بیان اپنی نا اہلی اور ناکامی کا ملبہ خواتین پر ڈالنے کی کوشش ہے ، موٹروے حادثے کے بعد کہا گیا کہ خواتین رات کو باہر نکلیں گی واقعات تو ہوں گے ، اب کہا جا رہا ہے کہ جنسی زیادتی کے واقعات کی ذمہ دار خواتین خود ہیں ، کیا آنے والے دنوں میں یہ کہا جائے گا کہ خواتین گھروں سے نکلیں ہی نہ تو واقعات بھی نہیں ہوں گے؟۔

دوسری جانب حکومتی جماعت پاکستان تحریک انصاف کی خواتین اراکین اسمبلی نے ریپ اور جنسی تشدد سے متعلق وزیر اعظم عمران خان کے تبصروں کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ''لبرل بریگیڈ'' نے حقائق کو غلط انداز میں پیش کیا ، وفاقی دارالحکومت میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے موسمیاتی تبدیلی زرتاج گل نے دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم ''خواتین کو بااختیار بنانے کی علامت'' ہیں کیوں کہ کوئی دوسری پارٹی اس حد تک خواتین کو سیاسی میدان میں متحرک کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکی۔