قائداعظم یونیورسٹی میں زیر تعلیم کشمیری طلبہ کو بدترین تشدد کا صرف اس لئے نشانہ بنا دیا گیا کیونکہ وہ اپنے ہوسٹل کے کمرے خالی نہیں کر رہے تھے۔ یہ واقعہ 20 جون کو پیش آیا۔ آج اس واقعے کے خلاف جامعہ میں مظاہرہ کیا گیا۔
رپورٹس کے مطابق یونیورسٹی زیر تعلیم طلبہ وطالبات نے تشدد کرنے والے گروہ کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قائداعظم یونیورسٹی لسانی گروہوں کی آماجگاہ بن چکی ہے۔ پنجاب سٹوڈنٹس کونسل کے اندر لگ بھگ 30 طلبہ کا ایک گروہ ہے۔ یہ افراد ہی 20 جون کو ہونے والے اس پرتشدد واقعے میں ملوث ہیں۔
https://twitter.com/Haqooq_e_Khalq/status/1539987290696843265?s=20&t=qaUtXyl7JWBv6D4iCs_JLg
اسی گروہ کے اراکین نے یونیورسٹی ہاسٹل میں زیر تعلیم سٹوڈنٹ کے الاٹمنٹ شدہ کمرے پر قبضہ کرنے کیلئے اسے شدید زدوکوب کا نشانہ بنایا۔ لیکن کشمیری طالبعلم نے اپنے کمرے کو ان کے قبضے میں جانے نہیں دیا۔
بعد ازاں دوسرے روز اس لسانی گروہ کے لگ بھگ 30 طلبہ نے ایک بار پھر نہتے کشمیری سٹوڈنٹس پر دھاوا بول دیا اور ان کو ناصرف ڈنڈوں سے تشدد کا نشانہ بنایا بلکہ چاقو اور چھریوں کے وار کرکے ان کو شدید زخمی کردیا۔ اطلاعات کے مطابق ہاسٹل میں روم الاٹمنٹ تنازعے سے شروع ہونے والے جھگڑے میں 20 سے زائد کشمیری طلبہ زخمی ہوئے تھے۔
وزارت داخلہ کے اعلیٰ حکام نے اس جھگڑے کا نوٹس لیتے ہوئے ملوث افراد کے خلاف کاروائی کا آغاز کر دیا ہے۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی میں ایک گروہ عام غنڈہ گردی کر رہا ہے اور اس کو کوئی روکنے والا نہیں ہے۔