Get Alerts

'عمران خان کے قریبی ساتھی نے شہباز شریف کو 24 گھنٹے میں پہنچنے کا پیغام پہنچایا'

'عمران خان کے قریبی ساتھی نے شہباز شریف کو 24 گھنٹے میں پہنچنے کا پیغام پہنچایا'
 

گزشتہ روز ہونے والی بڑی واپسی کے بارے میں ذرائع نے سنسنی خیز انکشاف کرتے ہوئے بتایا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی حکومت نے کرونا وائرس سے پیدا شدہ ملک گیر بحران پر، بالخصُوص پنجاب میں شہباز شریف کی مدد طلب کرتے ہوئے انہیں وطن واپسی کا گرین سگنل دیا۔ مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو مقتدر حلقوں نے   وزیر اعظم عمران خان کی قریب ترین حکومتی شخصیت کے ذریعے" آخری چانس " کا پیغام بھجوایا تو لندن کی خود ساختہ جلا وطنی میں رہ رہے شہبازشریف نے فی الفور پاکستان کی پرواز پکڑ لی. انہیں یہ ہنگامی سندیسہ اسٹیبلشمنٹ نے قائم مقام لیڈر آف دی اپوزیشن، مسلم لیگی رہنما خواجہ آصف کے ذریعے بھجوایا . .

ذرائع کے مطابق 2 روز قبل وزیراعظم کی میڈیا نمائندوں سے ملاقات سے قبل جب وزیراعظم کی صدارت میں قومی سلامتی کمیٹی کی ایک غیر علانیہ و غیر رسمی خفیہ میٹنگ ہوئی جس میں کمیٹی کے صرف عسکری ارکان شریک تھے، اس میں طے پایا تھا کہ قومی سطح پر، بالخصُوص پنجاب جیسے سب سے بڑے صوبے میں کرونا وائرس سے جنم لینے والی ایمرجنسی سے مؤثر انداز میں نمٹنے کے لئے سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف کی معاونت اور رہنمائی سے فائدہ اٹھایا جائے، جس پر وزیراعظم کے خصُوصی مشیر زلفی بخاری کی " ڈیوٹی " لگائی گئی کہ مقتدر قوتوں سمیت موجودہ سیٹ اپ کا پیغام شہبازشریف تک فوری پہنچایا جائے۔

اس پر زلفی بخاری نے خواجہ آصف سے فوری رابطہ کرکے مقتدر حلقوں کا پیغام فی الفور شہبازشریف تک پہنچانے کی درخواست کی کیونکہ مقتدر قوتوں میں مسلم لیگ (نواز) کی قیادت اور " اگلے چانس " کے حوالے سے شہباز شریف کو ترجیح دینے والے حلقے اس موقع پر ان کی پاکستان میں "انٹری" چاہتے تھے لہٰذا وطن واپسی کی صورت میں ان کی " آزادی" اور کسی بھی قسم کی انتقامی کارروائی سے تحفظ یقینی بنانے کے لئے پہلے " کپتان " کو اعتماد میں لیا گیا  . .

چنانچہ پاکستان میں موجود لیگی رہنماؤں میں شہباز شریف گروپ سے تعلق رکھنے والے خواجہ آصف سے فوری رابطہ کر کے انہیں "ہدایت" کی گئی کہ لندن میں شہباز شریف سے فی الفور رابطہ کر کے کہہ دیا جائے کہ پاکستان کی air strip بند ہونے لگی ہے ، لندن سے آنے والی ایک آخری فلائٹ ہے اور ان کے لئے بھی آخری چانس۔

بتایا جاتا ہے کہ خواجہ آصف نے شہبازشریف سے بلا تاخیر فون پر رابطہ کر کے کہا " آپ فی الفور سیٹ بک کروائیں اور پاکستان پہنچیں ، وہ کہہ رہے ہیں یہ آخری فلائٹ ہے اور چھوٹے میاں صاحب کے لئے آخری چانس " جس پر شہباز شریف نے فوری سفر کی تیاری پکڑ لی . .

ذرائع کے مطابق شہبازشریف کو مقتدر حلقوں کی طرف سے پیغام بھجوایا گیا تھا کہ اگلے 2 تین روز میں کرونا وائرس بارے قومی حکمت عملی پر سیاسی قوتوں کی آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد متوقع ہے اور ان کی غیر حاضری میں اس بات کا قوی امکان ہے کہ اس سیاسی گیٹ ٹو گیدر میں شاہد خاقان عباسی ہی کو غیر رسمی طور پر نیا لیڈر آف دی اپوزیشن تصور کرلیا جائے اور وہی غیر علانیہ اپوزیشن کی نمائندگی کرتے پائے جائیں، لہٰذا اس موقع پر شہباز شریف کی پاکستان میں موجودگی ناگزیر ہے تاکہ وہ مریم نواز گروپ کو " نوُن لیگ." کو ٹیک اوور کرنے سے روک سکیں اور پارٹی پر گرفت کے حوالے سے اپنی پوزیشن مستحکم کر پائیں۔

" نوُن لیگ " کے " جلاوطن " صدر کو پیغام میں بتایا گیا تھا کہ ان کی غیر حاضری میں مریم نواز پارٹی پر اپنی گرفت مضبوط بنانے کے لئے اس قدر سرگرم ہو چکی ہیں کہ 12 مارچ کو آمد کے بعد اسلام آباد میں اپنے 8 روزہ قیام کے دوران وہ خاموشی کے ساتھ ملک بھر میں پارٹی کی تنظیمی قیادت کو اپنے ہاتھ میں لینے کی غرض سے بھرپور انداز طور پر مصروف رہی ہیں، اس دوران انہوں نے خیبر پختون خواہ اور آزاد جموں و کشمیر سمیت ملک کے مختلف حصوں سے پارٹی رہنماؤں اور " نوُن لیگ" کے تنظیمی عہدے داروں سے ملاقاتیں کیں تا کہ پارٹی پر اپنی گرفت مضبوط کر سکیں۔