تمام جہلا کو غالب کا پیغام

تمام جہلا کو غالب کا پیغام
کسی زمانے میں لوگ دیوان غالب سے فال نکالا کرتے تھے۔ وہ اس کتاب کو اس قدر اہم کیوں سمجھتے تھے، مجھے یہ بات شاید اب سمجھ آئی ہے۔ جب سے کرونا کا مسئلہ زمین کے باسیوں کے نصیب میں آیا ہے، کئی چہرے بے نقاب ہوئے، کئی دعوؤں کی دھجیاں اڑیں، دیر و حرم پر سے پردہ اٹھا اور بھی بہت کچھ ایسا ہوا جس کے بارے میں تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا۔

ہر وہ دروازہ جہاں سے مدد ملا کرتی تھی، وہ بند ہوگیا۔ ہر وہ دروازہ جو سازشوں کے محلات میں کھلتا تھا، وہ امیدوں کا محور بنا ہوا ہے۔ سائنس جو اخلاق اور مذہب کی دشمن تھی، اب صرف وہی ایک سچی دوست بن کر کھڑی ہے، الکوحل جو خوشبو میں مل جائے تو نماز نہیں ہوا کرتی تھی، مسجدیں اسی سے غسل کر رہی ہیں۔  کفار کی شکست کے لیے پھیلی جھولیاں اب دعا گو ہیں کہ کسی طرح کفار کو مرض کا توڑ ڈھونڈنے میں کامیابی حاصل ہو جائے۔ ایک دوسرے پر معاشی پابندیاں لگانے والے، اب عالمی بھائی چارہ تراشنے کی راہیں ہموار کر رہے ہیں۔ کسی کی موت پر بھی چھٹی نہ دینے والے، گھروں سے کام کرنے کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں۔ فری مارکیٹ اور سرمایہ دارانہ نظام کو متعارف کروانے والے اب طبقاتی تقسیم سے بالاتر ہو کر سوچنا چاہ رہے ہیں۔ ایک دوسرے کو کافر کافر کہنے والے اب ایک دوسرے کو حسرت بھری نگاہوں سے دیکھ رہے ہیں۔

ایسا کیوں ضروری ہے؟ کیا ہم سب کو جینے کے لیے موت اتنی ضروری ہے؟ ہم کیوں بر وقت اقدامات نہیں کرتے؟ کہاں ہے اب ہمارا واحد درست عقیدہ؟ کہاں ہیں اب سرمایہ دارانہ نظام کی برکتیں؟ بت کدے بھی ویران کر دیے اور حرم بھی سنسان۔ نہ کوئی بچہ سپارہ سینے لگائے مدرسے میں محفوظ اور نہ بستہ لٹکائے سکول جانے والے محفوظ۔

اس دنیا کو اس حالت تک لانے کے ذمہ دار آپ اور ہم ہی ہیں۔ اب اگر ایسے میں تھوڑی مہلت ملی ہوئی ہے تو خدا کے لیے، خدا کے لیے، گھروں میں بیٹھ جائیں۔ اس دوران اپنے گھروں سے بلا ضرورت نہ نکلیں۔ آپ خود کو بھی محفوظ رکھیں اور دوسروں کو بھی خیر و عافیت کے ساتھ رہنے دیں۔ اس معاملے میں آپ اور ہم دوائیاں تو ایجاد کر نہیں سکتے، کم از معاملے کو مزید سنگین بھی نہ بنائیں۔ اور انشا اللہ ایک بار یہ مسئلہ ختم ہو جائے اور اپنی زندگیوں پر نظر ثانی ضرور کیجیے گا۔ گلوبل وارمنگ ہم نے کی، اس زمین پر لوٹ کھسوٹ ہم نے کی۔ ہم ہی نے اس زمین کو ناقابل رہائش بنایا ہے۔ اس زمین پر رہنے کا حق ادا کرنا ہم سب کا فرض ہے۔ جانور بھی کہیں بیٹھنے سے پہلے اس جگہ کو صاف کرتے ہیں، ہم نے تو بیٹھے بیٹھے اس کو ناقابل رہائش کر دیا۔ تمام مولویوں، فراڈیوں، بے شرموں، تعصبیوں، جہلا، کم عقلوں کے نام، غالب کا ایک پیغام۔۔۔

ابن مریم ہوا کرے کوئی
میرے دکھ کی دوا کرے کوئی

کنور نعیم ایک صحافی ہیں۔ ان سے ٹوئٹر پر Kanwar_naeem او فیس بک پر KanwarnaeemPodcasts پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔