تقریر کے بعد اسٹیبلشمنٹ کے نمائندوں سے معذرت کی، اہم شخصیت ایم کیو ایم

تقریر کے بعد اسٹیبلشمنٹ کے نمائندوں سے معذرت کی، اہم شخصیت ایم کیو ایم
ایم کیو ایم انٹر نیشنل کی ایک انتہائی اہم شخصیت نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے اپنی پاکستان مخالف تقریر کے بعد اس وقت کے اسٹیبلشمنٹ کے نمائندوں کو خطوط لکھ کر اس پر معذرت کی تھی.

اپنے دو وڈیو پیغام میں انہوں نے کہا کہ اپنے متنازع خطاب میں وہ پاکستان کے ایسے نظام کو جہاں انصاف نہ ملے اور انصاف کا حصول ممکن نہ ہو وہ پاکستان کے جاری نظام کو مردہ باد کہنے کے بجائے زبان پھسل جانے سے پاکستان کے خلاف نعرہ لگا گئے تھے.

بعض اوقات انسان کہنا کچھ چاہتا ہے اور منہ سے کبھی ایسا جملہ نکل جاتا ہے تو انسان کو کوئی حرج نہیں ہے کہ معذرت کر لینی چاہئے جس پر میں نے انا کا مسئلہ نہیں بنایا اور اسٹیبلشمنٹ کے نمائندوں کو ہاتھ سے خطوط لکھے جس میں تمام اداروں کے لوگوں اور پاکستان کے عوام سے اپنے کہے ہوئے جملوں پر معذرت کی اپنے خطوط میں کئی وضاحتیں بھی کیں کہ کن وجوہات پر یہ کہنا پڑا، میں ایک بار پھر ایم کیو ایم کے 37 ویں یوم تاسیس پر معذرت چاہتا ہوں، ایک اور وڈیو میں انہوں نے انکشاف کیا کہ وہ کووڈ کا شکار ہونے سے پہلے جنوری سے بھی دو ڈھائی ماہ قبل ایک بابا اور ان کے ایک ساتھی جن کا نام میں نہیں لینا چاہتا ہوں رابطے میں آئے.

آج کل شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے اس لئے میری سکیورٹی بھی میرے ساتھی سنبھال رہے ہیں اب کوئی پاکستانی ادارہ پلان بنائے کہ اس وقت کچھ کرسکتے ہیں تو میرے ساتھی سکیورٹی دے رہے تو ہم کچھ کرسکتے ہیں تو آکر میرے ساتھیوں کو بھی آزمالیں، اللّٰہ تعالی حفاظت کرنے والا ہے، ایک روز مجھے بتایا گیا کہ ایک بابا لاہور میں ہیں وہ دم درود کرتے ہیں۔

میری عادت ہے کہ ہر ایک سے بات کرلیتا ہوں، ایک دن پاکستانی وقت کے مطابق رات چار بجے میرے ایک ساتھی نے لاہور میں فون پر میری ان سے بات کرائی ، جو خاصی دیر تک جاری رہی بات اس پر ختم ہوئی کہ یہ جو دوریاں ہے ، سلسلہ دوبارہ شروع ہوجائے تو ، پھر میں نے ان کو بتایا تقریر کی رات کو ہی معافی مانگی، دوسرے دن معافی مانگی، اسٹیبلشمنٹ کے نمائندوں سے معافی مانگی جو میری طبیعت اور سوچ و فکرکے خلاف تھا مگر قوم کی خاطر میں نے یہ قدم اٹھایا، جس پر بابا نے مجھ سے کہا کہ وہ معافی نامے مجھے بھیج دیجیے، میں نے انہیں بھیج دیے، جس پر انہوں نے کہا کہ اتنے معافی نامے اس پر تو مجھے بھی تعجب ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر بات چیت کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو تو آپ کیا کریں گے میں نے کہا کہ میں مقتدر افراد کے علاوہ کسی اور سے بات نہیں کروں گا، اس کے بعد بابا صاحب کا آبپارہ ، پنڈی اور اسلام آباد آنا جانا لگا رہا۔

پھر یہ ہوا کہ حالات بہتر ہوں گے سب کچھ ہوگا مگر آہستہ آہستہ، تمام باتیں ریکارڈ پر موجود ہے، اس کے بعد 18مارچ کو یوم تاسیس منانے کو کہا گیا، میں نے اس پر رابطہ کمیٹی، بیرون ملک یونٹ اور دیگر شعبے جات کا اجلاس طلب کیا اور ان کے سامنے تمام باتیں رکھی، اور ان کو سب کچھ بتادیا۔

میرے بارے میں جو 60سے80سال کے لوگ زندہ ہیں وہ جانتے ہیں میں نےکبھی اپنے ساتھیوں سے کوئی بات نہیں چھپائی، کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ میں پس پردہ کچھ کرتا تھا نہ کررہا ہوں اور نہ مرتے دم تک کروں گا، جس پر تمام ساتھیوں نے کہا کہ چلے کوئی بات نہیں ایک بار پھر آزماتے ہیں اگر اس بار اسٹیبلشمنٹ نے بات چیت کی تو ہم مثبت جواب دیں گے۔

یوم تاسیس کے اعلان کے ساتھ ہی تمام کار کنوں کی آنکھوں میں آنسو آگئے اور وہ مکا چوک جانے کے لئے تیار ہوگئے، پی ایس پی اور بہادر آباد کے دفاتر خالی ہوگئے، وہ تلاش کرنے لگے کہاں چلے گئے سب لوگ، پھر تیسرے فریق بابا صاحب نے کہا کہ اپنا آڈیو پیغام جاری کرادیں میں نے طبیعت کی ناسازی کے باوجود آڈیو پیغام جاری کردیا اور پاکستان میں برسوں سے دلوں میں دبی چنگاری شعلوں میں بدل گئی، لوگ رقص کرنے لگے ، ناچنے لگے اور چلو مکا چوک چلو کے گانے اور نعرے گونجنے لگے۔

اچانک پھر کہا گیا کہ تصادم کا خطرہ ہے، ہمیشہ اداروں کو اطلاع مل جاتی ہے کہ یہ یہ ہوگا، ان کے کہنے پر ہم نے یوم تاسیس کی تقریب ملتوی کردی ، کار کنوں نے گھروں پر کیک کاٹے ان کا جوش دیکھنے کے قابل تھا۔

دوسری جانب ایم کیو ایم پاکستان کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنمائوں کا اب باہر کسی سے کوئی رابطہ نہیں ہے، اس خطاب کے بعد پاکستان میں پوری قیادت گرفتار ہوچکی تھی اور دسرے دن ہم نے کنارہ کشی اختیار کر لی تھی۔